اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کشمیریوں کی بنیادی آزادیوں اور بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرے، اقوام متحدہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینے کا اپنا وعدہ پورا کرے،مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف بہیمانہ جرائم پر بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کرے،پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں
اور بہنوں کی حمایت میں ان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق استصواب رائے کے حق کے حصول تک ہم کشمیریوں کی ہر ممکنہ حمایت جاری رکھیں گے۔ کشمیریوں کے حق استصواب رائے کے دن کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوںنے کہاکہ آج اقوام متحدہ کے اس وعدے کو 73 سال مکمل ہوگئے کہ تنازعہ جموں وکشمیر آزادانہ وغیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے حل ہوگا،5 جنوری 1949 کو اپنی قرارداد کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیریوں کے استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کی حمایت کی تائید و توثیق کی تھی۔ انہوںنے کہاکہ استصواب رائے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے جو اقوام متحدہ کے منشور سمیت تمام بڑے انسانی حقوق کے قاعدوں اور قوانین میں درج ہے۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں اس حق کا انکار اور کشمیریوں کی محکومی انسانی عظمت ووقار کو تسلیم نہ کرنے کے مترادف ہے۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جاری بھارتی جبرواستبداد کی وجہ سے کشمیریوں کو یہ حق اب تک نہیں مل سکا۔ گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیریوں کی تین نسلوں نے اپنی منصفانہ جدوجہد کے لئے عظیم قربانیاں دی ہیں لیکن اس کے باوجود غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ان کی انسانی عظمت و وقار کی ہر روز خلاف ورزی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت، اقوام متحدہ کے منشور، چوتھے جینیوا کنونشن سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کے بعد، بھارت غیرقانونی طورپر اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں زمین چھیننے، غیرکشمیری باشندوں اور باہر سے لائے لوگوں کی آبادکاری کے ذریعے، اپنے غیرقانونی فوجی تسلط کو مزید مستحکم بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
انہوںنے کہاکہ 5 اگست 2019 سے قابض بھارتی افواج کے جعلی مقابلوں ، نام نہاد چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے نتیجے میں 500 سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ یہ ’بی۔جے۔پی‘،’آر۔ایس۔ایس‘ کے مشترکہ اخلاقی دیوالیہ پن اور سفاک رویوں کی قابل نفرت عکاسی ہے۔انہوںنے کہاکہبھارت اس بات کو ذہن نشین کرلے کہ کشمیری عوام پر طاقت کے بہیمانہ استعمال ، ماورائے عدالت شہادتیں
، دوران حراست اذیتیں، جبری گمشدگیاں، کشمیری قائدین اور نوجوانوں کو قید وبندکی صعوبتیں ، پیلٹ گنز کے استعمال، گھرمسمار کر کے کشمیری آبادی کو اجتماعی سزائیں دینے سمیت جبرواستبداد کے دیگر ہتھکنڈے ماضی میں ناکام رہے اور مستقبل میں بھی یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔انہوںنے نکہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ضمانت کردہ استصواب رائے کے اپنے ناقابل تنسیخ حق کے لئے کشمیریوں کی اپنی مقامی مزاحمتی جدوجہد بھارتی ریاستی دہشت گردی سے صرف اور صرف
مزید طاقتور اور توانا ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی ذرائع ابلاغ سمیت عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بدسے بدترین ہوتی صورتحال کا فوری ادراک کرے اور مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف بہیمانہ جرائم پر بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کرے
۔انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کشمیریوں کی بنیادی آزادیوں اور بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرے۔ اقوام متحدہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینے کا اپنا وعدہ پورا کرے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت پر زور دیا جائے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن‘ کو غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی حمایت میں ان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق استصواب رائے کے حق کے حصول تک ہم کشمیریوں کی ہر ممکنہ حمایت جاری رکھیں گے۔