پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

امریکہ میں 2024ءکے دوران خانہ جنگی کا خطرہ، سابق امریکی جرنیل نے خبردار کردیا

datetime 3  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) سابق امریکی فوجی جرنیل نے انکشاف کیا ہے کہ 2024ءکے صدارتی انتخابات کے دوران خانہ جنگی کا خدشہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق جنرل (ر)سٹیون ایم اینڈرسن نے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے امریکی فوج میں موجود حامی ملک کیلئے اندرونی سطح پر خطرہ بن چکے ہیں اگر اس کیلئے اقدامات نہ کیے گئے

تو مڈٹرم الیکشن میں خانہ جنگی کا خدشہ ہو سکتا ہے ۔ دوسری جانب امریکی فوج نے افغانستان اور مشرق وسطی میں دو دہائیوں پر محیط جنگ کے دوران 140 کھرب ڈالر خرچ کیے اوراسلحہ سازوں، ڈیلرز اور ٹھیکیداروں کو مالا مال کردیا۔امریکی اخبارکے مطابق 11 ستمبر 2001 سے امریکی فوج کو دستیاب وسائل کی آئوٹ سورسنگ سے پینٹاگون کے اخراجات 140 کھرب ڈالر تک بڑھ گئے اوراس رقم کا ایک تہائی حصہ ٹھیکیداروں کو تفویض کیا گیا۔رپورٹ میں اس بات کی متعدد مثالیں شامل ہیں کہ کس طرح امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ایسے منصوبوں پر ضائع کیا گیا جو کبھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔ایسے ہی ایک منصوبے پرپینٹاگون نے 60 لاکھ ڈالر خرچ کیے جس نے افغانستان کی مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے نو اطالوی بکرے درآمد کیے تھے۔ یہ منصوبہ اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکا۔پانچ دفاعی کمپنیوں لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن، بوئنگ کمپنی، جنرل ڈائنامکس کارپوریشن، ریتھیون ٹیکنالوجیز کارپوریشن اور نارتھروپ گرومن کارپوریشن نے ہتھیاروں، سپلائیز اور دیگر سروس کے لیے 2.1 ٹریلین ڈالر کا بڑا حصہ لیا۔اخبار نے برائون یونیورسٹی کے جنگی منصوبے کے اخراجات، علاقے کے ماہرین، قانونی ماہرین اور دیگر افراد سے ڈیٹا اکٹھا کیا جو امریکا کی جنگوں کے پوشیدہ اثرات پر کام کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک نوجوان افغان مترجم نے امریکی افواج کو بستر کی چادریں فراہم کرنے کا معاہدے کیا اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی سے ٹی وی اسٹیشن سمیت ایک گھریلو ایئر لائن بھی بنا لی۔رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے تاجر نے کرغزستان میں ایک بار چلاتے ہوئے ایندھن کا کاروبار شروع کیا جس سے اربوں کی آمدنی ہوئی۔اوہائیو کے دو آرمی نیشنل گارڈز نے ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا جو فوج کو افغان ترجمان فراہم کرتا ہے، یہ امریکی فوج کے اعلی ٹھیکیداروں میں سے ایک بن گیا، جس نے وفاقی معاہدوں میں تقریبا چاربلین ڈالرجمع کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2008 میں امریکا کے افغانستان اور عراق میں ایک لاکھ 87 ہزار 900 فوجی جبکہ 2 لاکھ 3 ہزار 660 کنٹریکٹر تھے۔جب سابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنی دوسری مدت کے اختتام پر زیادہ تر امریکی فوجیوں کو افغانستان سے نکل جانے کا حکم دیا تھا، اس وقت 26 ہزارسے زیادہ ٹھیکیدار افغانستان میں تھے اور فوجیوں کی تعداد 9 ہزار 800 تھی۔4 برس بعد جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ چھوڑا تب تک 2500 فوجیوں کے ساتھ 18 ہزارٹھیکیدار افغانستان میں موجود تھے۔افغانستان اور عراق میں 3 ہزار 500سے زیادہ امریکی کنٹریکٹرز اور 7 ہزار سے زیادہ امریکی فوجی دو دہائیوں کی جنگ کے دوران مارے گئے۔ٹھیکیدار اکثر افغانوں کو اپنا کام کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے لیکن انہیں انتہائی کم ادائیگی کرتے تھے۔افغان مترجم کی اوسط ماہانہ آمدنی 2012 میں تقریبا 750 ڈالر سے کم ہو کر 2021 میں 500 ڈالر رہ گئی تھی۔ملک کے مشکل ترین حصوں میں امریکی فوجیوں کے شانہ بشانہ کام کرنے والے افغان مترجم کو ماہانہ 300 ڈالر تک کم تنخواہ دی جاتی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…