کراچی(این این آئی) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ منی بجٹ سے دو ارب نہیں بلکہ 160 ارب روپے کابوجھ عوام پرپڑیگا، ادویات کے خام مال پرٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے مزید مہنگائی ہوگی، سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کو سندھ میں بدامنی پھیلانے اورصوبے کے لوگوں کو لڑوانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ بدمعاشی، داداگیری اور دہشتگردی کو شرافت کا نام دینے والے وسیم اختر اور
ان کی ایم کیو ایم کو اس صوبے کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ وہ کیا تھے۔ وفاقی حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی ملک گیر احتجاج کررہی ہے اور سندھ میں ہمارے پاس احتجاج کے لئے گورنر ہائوس ہے اس کے باہر ہم بھی احتجاج اور دھرنا دے سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کو سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لالہ رحیم اور سردار نزاکت بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ عوام کے اوپرمہنگائی کے بم کاکئی دنوں سے سن رہے تھے، کل وزیرخزانہ نے کہا کہ عوام پردوارب کابوجھ پڑے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک سوساٹھ ارب روپے کابوجھ عوام پرپڑیگا۔ انہوںنے کہا کہ ادویات کے خام مال پرٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے مزید مہنگائی ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ یہ دعوے کرتے ہیں کہ ملک میں ترقی ہورہی ہے لیکن انہوںنے صنعتوں کے سامان پر112ارب کے ٹیکس لگائے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ بجلی، گیس، ڈالر،چینی سمیت روز مرہ کی تمام اشیاء مہنگی ہوئی ہے۔ آٹا،ڈیزل پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا براہ راست بوجھ عوام کی جیبوں پر پڑھ رہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ کل کابینہ نے منی بجٹ منظورکیا اس وقت ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور ان جماعتوں کے ارکان اس اجلاس میں موجود تھے، جو عوام کا درد رکھنے اور عوامی خدمت گزار بنتے پھررہے ہیں لیکن انہوںنے مخالفت کیوں کی اور اب یہ ڈرامہ کریں گے۔ ان کوصرف موبائل فون کالز پرپرپانچ فیصد ٹیکس پراعتراض ہے۔ عوامی مسائل پراب کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ سعید غنی نے کہا کہ ان کوٹاسک ملا ہے شہرکاامن خراب کریں۔ سعید غنی نے کہا کہ وسیم اخترکہہ رہا تھا ہم شریف لوگ ہیں،کراچی میں رہنے والا بچہ بچہ جانتاہے کہ ایم کیووایم کتنی شریف ہے، وہ الگ بات ہے کہ وزیراعظم نے ان کونفیس لوگ قراردیا۔ان کے قصے تولنڈن تک مشہورہیں۔ انہوںنے کہا کہ منی بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں پرانہوں نے ٹیکس بڑھادیا ہے، یہ چھ ماہ پہلے کچھ اوراوربعد میں کچھ اورکہہ رہے ہوتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وہ 10 سے 15 لوگ جن کوعوام کے پاس جانا ہے وہ اس منی بجٹ پراحتجاج کریں گے اور بجٹ کومستردکریں لیکن ایم کیوایم سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پولیس کی روٹیشن پالیسی کل کابینہ نے منظوری نہیں دی بلکہ کابینہ نے اس حوالے سے کمیٹی بنائی ہے۔
ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ وزیراعلی وائس چانسلرزکولگانے کااختیاررکھتے ہیں، لیکن انہوںنے سرچ کمیٹی بنادی ہے، جو جائزہ لے گی اور ان کے فیصلے کے تحت فیصلہ کیاگیاہے، وزیراعلی نے اپنااختیارسرچ کمیٹی کودیا ہے۔ بلدیاتی قانون پر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ جب بلدیاتی قانون اسمبلی میں پیش ہوا تو انہوںنے ڈرامہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ قانون میں ترامیم کا
واحد فورم اسمبلی ہے لیکن وہ اسمبلی میں احتجاج کا ڈرامہ کرکے باہر چلے جاتے ہیں اور باہر آکر شور شرابہ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اب بھی مزید ترمیم ہوسکتی ہے اگراسمبلی میں ترامیم پیش کی جائیں۔ ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ عوام دشمن بجٹ اوروفاقی حکومت کی نااہلی کے خلاف ہم بھی مظاہرے کررہے ہیں، اپوزیشن سندھ اسمبلی مظاہرہ کریں یاوزیراعلی ہائوس کے باہردھرنا دیں۔ہم بھی
دھرنادے سکتے ہیں اورہم بھی گورنرہائوس کے باہراحتجاج کرسکتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں منی بجٹ کے پیش ہونے اور اس پر پیپلز پارٹی کے موقف کے سوال پر انہوںنے کہا کہ ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری اورشہبازشریف سمیت سب رہنماووٹنگ میں حصہ لیں گے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ اس نالائق حکومت کوعوام جب گالیاں ملتی ہیں ان کے پاس جواب نہیں ہوتا صرف سندھ
حکومت سندھ حکومت کہناشروع کرتے ہیں۔ ڈی جی کے ڈی اے کی اینٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتاری کے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ڈی جی کے ڈی اے کاٹرانسفرپوسٹنگ کااشیوہے ، باقی تفصیلات آئیں گی توبات کروں گا۔ انہوںنے کہا کہ اینٹی کرپشن نے ان کو گرفتار کیا ہے اور اب عدالت کا کام ہے کہ وہ اس پر کیا کارروائی کرتی ہے۔ البتہ ہرادارے کے سربراہ کے محدود اختیارات ہوتے ہیں۔