اسلام آباد ( آن لائن ) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہاہے کہ سٹیٹ بینک کو نہیں، ایک فرد کو مادر پدر ازاد کیاگیا ہے، منی بجٹ میں قوم پر 360 ارب روپے سے زائد ٹیکس لگائے ہیںیہ پہلا بجٹ ہے جس میں عوام، معیشت اور پاکستان کے لئے کوئی ریلیف کوئی رعایت نہیں، نیا سال حکومت کے ظلم سے مہنگائی کا سال بنا دیا گیا۔۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف
نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش ہونے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہاکہ منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی نام نہاد خود مختاری نیازی حکومت کا “مجرمانہ اور ظالمانہ اقدام ہے حکومت نے پاکستان کی معاشی خودمختاری اور معاشی آزادی آئی ایم ایف کے حوالے کر دی سقوط ڈھاکہ کی طرح اس دن کو تاریخ اور آنے والی نسلیں پچھتاوے اور سیاہ دن کے طور پر یاد کریں گی منی بجٹ میں قوم پر 360 ارب روپے سے زائد ٹیکس لگائے ہیںیہ پہلا بجٹ ہے جس میں عوام، معیشت اور پاکستان کے لئے کوئی ریلیف کوئی رعایت نہیں میری بات سچ ثابت ہوئی اور حکومت جھوٹی ثابت ہوئی، حکومت کا منی بجٹ نہ لانے کا جھوٹ آج پوری قوم نے دیکھ لیا جعلی بجٹ سے ٹیکسوں سے بھرا منی بجٹ برآمد ہوا جو قوم کے کپڑے اتار دے گا ۔ انہوںنے کہاکہ نیا سال حکومت کے ظلم سے مہنگائی کا سال بنا دیا گیا ہے کھانے پینے اور عام استعمال کی ضروری اشیاء میں ناقابل برداشت اضافہ ہو گا جن اشیاء پر ماضی کی حکومت نے کبھی ٹیکس نہیں لگایا، ان پر بھی ٹیکس لگایا گیا جو ظلم ہے بچوں کے دودھ، خشک دودھ، مرغی، دہی، لال مرچ، گھی، ڈبل روٹی، شیر مال پر 17 فیصد ٹیکس لگانا ظلم اور سفاکی کی انتہا ہے لیپ ٹاپ اور پرسنل کمپیوٹر پر ٹیکس لگا کر آئی ٹی پروفیشنلز بننے کے خواہش مند بچوں، طالب علموں سے زیادتی کی گئی نوازشریف نے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دئیے،
عمران نیازی نے چھین لئے خوردنی تیل اور گھی پر 17 فیصد ٹیکس لگانا عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے مقامی گھی اور خوردنی تیل اور روغنی زرعی بیجوں کی درآمد پر بھی 17 فیصد ٹیکس لگایا گیا، پام آئل کا درآمدی بل کم کرنے کا یہ کون سا حماقت پر مبنی طریقہ ہے؟ سن فلاور اور کنولا پر 17 فیصد ٹیکس کی
چھڑی چلا دی گئی گرین ہاؤس فارمنگ، ڈرپ اریگیشن، اور زراعت کے فروغ کے جدید طریقوں میں استعمال کے آلات پر ٹیکس زراعت اور کسان دشمنی ہے ،ادویات اور ادویہ سازی میں استعمال ہونے والے اشیاء پر ٹیکس لگانے سے علاج، دوائی مزید مہنگی ہوگی اگر تمام رقم واپس ہی کرنی ہے تو پھر ٹیکس لگانے کی کیا منطق ہے؟ حکومت
اس اقدام سے 45 ارب جمع کرنے جا رہی ہے حالانکہ ادویات اور علاج پہلے ہی مہنگے ہیں، یہ اقدام پاگل پن کی انتہا ہی کہا جاسکتا ہے مختلف قسم کی مشینری پر 17 فیصد ٹیکس لگانا صنعت و حرفت کا پہیہ جام کرنا ہے، سرمایہ کاری متاثر ہوگی سونے چاندی پر ٹیکس لگانا مارکیٹ کو ان ڈاکیومنٹڈ کر دے گا حکومت نے سٹیٹ بینک کو
پاکستان سے ہی آزاد کردیا ہے، دنیا میں ایسی کوئی اور مثال نہیں کسی طوفان، سیلاب یا ہنگامی قومی صورتحال میں پاکستان کو اپنے ہی سٹیٹ بینک سے پیسہ نہیں مل سکے گا ۔ انہوںنے مزید کہاکہ سٹیٹ بینک کو نہیں، ایک فرد کو مادر پدر ازاد کیاگیا ہے، گورنر سٹیٹ بینک ہی گورنر اور دیگر تقرریوں کا مجاز ہوگا گورنر سٹیٹ بینک اپنی
تنخواہ کا بھی خود ہی فیصلہ کرے گا، اس کا آئی ایم ایف سے کیا تعلق؟ سٹیٹ بینک کی پیشگی اجازت کے بغیر پارلیمنٹ کوئی بل منظور نہیں کرا سکے گی وزیر خزانہ اور وزارت خزانہ بینکنگ اور بعض دیگر امور میں سٹیٹ بینک کی پیشگی منظوری کے پابند ہوں گے وزارت خزانہ سٹیٹ بینک سے پوچھے بغیر پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں کر سکے گی تو سٹیٹ بینک پارلیمنٹ سے زیادہ خود مختار ہوگیا ہے گورنر سٹیٹ بینک سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا، ایسی کوئی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں۔