اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے اقدامات پر معینہ مدت میں عملدرآمد کو یقینی بنانے اور کھاد کے ذخیرہ اندوزوں و سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے تاریخ میں پہلی بار ایک جامع ایگریکلچر ٹرانفارمیشن پلان بنایا اور اسے ترجیحی بنیادوں پر نافذ کر رہی ہے، زراعت کے شعبے کی میکانائزیشن
، معیاری بیج کی فراہمی، پانی کا موثر انتظام اور لائیو سٹاک فارمنگ میں کسانوں کی مدد اس کو زیادہ پیداوار دینے والے معاشی شعبے میں تبدیل کر رہی ہے۔پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ترجیحی شعبوں پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان اور خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے عملدرآمد پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ایگریکلچر ٹرانسفارنیشن پلان کے حوالے سے بتایاگیاکہ معیاری بیج کی فراہمی کیلئے منظوری کے بعد فنڈز کی فراہمی کا عمل تیزی سے جاری ہے،لائیو سٹاک کی پیداوار بڑھانے اور جنیاتی بہتری کیلئے سیمن کی درآمد پر بھی کام تیزی سے جاری ہے،مویشی پال کسانوں کی معاونت کیلئے پنجاب میں 9211 سروس بحال کر دی گئی ہے جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی جلد بحال کر دی جائے گی۔ بتایاگیاکہ زراعت میں جدید مشینری کے استعمال میں معاونت کا منصوبہ بھی تقریباًمکمل ہے اور مشینری تقسیم کرنے کا عمل جلد شروع کر دیا جائیگا۔بتایاگیاکہ مشینری کے استعمال سے نہ صرف فی ایکڑ اوسط پیداوا میں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں کی فی ایکڑ مجموعی لاگت میں بھی کمی آئیگی۔ بتایا گیاکہ زرعی معاونت کیلئے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا نظام بھی تکمیل کے قریب ہے جس کے تحت کسانوں میں آگاہی پھیلانے میں بھی معاونت ملے گی ۔ بتایاگیاکہ زرعی شعبے کی پیداوار میں اضافے کیلئے تحقیقی اداروں میں مجوزہ اصلاحات کا نفاذ بھی تیزی سے جاری ہے،اس امر کیلئے چین کی ایگریکلچر ریسرچ اکیڈمی سے تعاون سے زرعی جدتیں متعارف کروائی جائیں گی۔ بتایاگیاکہ زرعی تحقیق میں کپاس کی پیداوار میں اضافے اور درآمدی فصلوں کے تعارف و پیداوار پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے،جھینگے کی فارمنگ کیلئے پنجاب اور بلوچستان میں ہیچریز قائم کی گئی ہیں جن کا افتتاح جلد کر دیا جائے گا،زیتون کی 20 ہزار ایکڑ پر کاشت کیلئے پودوں کی درآمد شروع کر دی گئی ہے۔ یوریا اور ڈی اے پی کے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف آپریشن اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی ۔وزیرِ اعظم نے اقدامات پر معینہ مدت میں عملدرآمد کو یقینی بنانے اور کھاد کے ذخیرہ اندوزوں و سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔اسپیشل اکنامک زون کے مطابق ملک میں اس وقت چھوٹے بڑے 21 اکنامک زونز فعال ہیں،علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی، رشکئی، دھابے جی اور بوستان چار بڑے کنامک زونز ہیں۔ بتایاگیاکہ سرمایہ کار بورڈ کی طرف سے ون سٹاپ شاپ ماڈل تیار ہے جس کا افتتاح جلد کر دیا جائیگا،ون سٹاپ شاپ سرمایہ کاروں کو بجلی، گیس پانی
اور تعمیراتی پرمٹ کے حصول میں معاونت کرے گا۔ بتایاگیاکہ وفاقی و صوبائی اداروں سے منظوریوں کیلئے ایک مشترکہ کمپلائنس رجیم بھی بنایا گیا ہے،اجلاس میں این او سی اور کمپلائنس کی منظوری کیلئے مینجمنٹ کمپنیز کی تجویز بھی پیش کی گئی۔وزیرِ اعظم نے اقدامات پر جلد عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہماری حکومت نے تاریخ میں پہلی بار ایک جامع ایگریکلچر ٹرانفارمیشن پلان بنایا اور اسے ترجیحی بنیادوں پر نافذ کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ زراعت کے شعبے کی
میکانائزیشن، معیاری بیج کی فراہمی، پانی کا موثر انتظام اور لائیو سٹاک فارمنگ میں کسانوں کی مدد اس کو زیادہ پیداوار دینے والے معاشی شعبے میں تبدیل کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کسان کارڈ متعارف کرانے، کھاد پر سبسڈی اور مویشیوں کی جینیاتی بہتری کے ساتھ، حکومت کا مقصد پچھلے سال کی ریکارڈ پیداوار کے مقابلے میں اس سال اور بھی زیادہ پیداوار حاصل کرنا ہے
۔انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کی توجہ برآمدی صنعتوں کے قیام کے لیے SEZs میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں اور کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ دینے کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اس اعتماد کا نتیجہ ہے جو حکومت نے اپنے موثر پالیسی اقدامات سے حاصل کیا ہے۔