ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تحریک انصاف کے دور میں گاڑیوں کے کتنے ماڈلز آئے؟ وفاقی وزیر خسرو بختیار کا حیران کن دعویٰ

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے ملک میں بنی بنائی گاڑی کی بجائے ملک کے اندر گاڑیوں کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گاڑیوں کی پیداوار بڑھنے سے صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور غیرملکی زرمبادلہ بھی بچے گا،اگر گاڑی خریدنے والے کے نام پر گاڑی رجسٹر نہ ہوئی تو جرمانہ ہو گا، چھوٹی گاڑیوں پر 50 ہزار

روپے جرمانہ کیا جائیگا۔ یہ بات وفاقی وزیر خسرو بختیار نے ایک انٹرویومیں بتائی ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک کے اندر آٹو انڈسٹری میں مینوفیکچرنگ سیکٹر بڑھے، تحریک انصاف کے دور میں گاڑیوں کے 42 ماڈلز آئے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا کہ بنی بنائی گاڑی کی بجائے ملک کے اندر گاڑیوں کی پیداوار بڑھائی جائے، گزشتہ سال مقامی سطح پر 2 لاکھ 11 ہزار گاڑیاں بنیں، حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی میری گاڑی سکیم کے تحت گزشتہ پانچ ماہ کے دوران 1 لاکھ 61 ہزار گاڑیاں بن چکی ہیں۔ خسرو بختیار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ گاڑی خریدنے والے کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ڈیوٹی کم کی جس سے گاڑیوں کی ڈیمانڈ بڑھی تاہم مارکیٹ میں ڈیمانڈ اور سپلائی میں واضح فرق ہے، موجودہ حکومت کے دور میں سات نئے پلانٹس لگے جو پروڈکشن میں گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پائیدار معاشی گروتھ میں سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے، ہم نے آٹو انڈسٹری کو بغور دیکھا

ہے، پچھلے سال امپورٹ بل 2.7 ارب ڈالر تھا، اگر ہم بنی بنائی گاڑی منگوائیں تو اس کا تخمینہ 4.1 ارب ڈالر ہے،آٹو پالیسی کے اندر میکنزم بنایا ہے جس کے تحت ہر چھ ماہ بعد ان نمبرز پر نظرثانی کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایس ایم ای پالیسی ایک دن میں نہیں بنی، تمام سٹیک ہولڈرز سے طویل مشاورت کے بعد اسے تیار کیا گیا ہے، کنسلٹنٹ بھی

ہائر کئے گئے، ای سی سی میں تحفظات آئے جنہیں دور کیا گیا اس کے بعد کابینہ نے اسے منظور کیا، 2007میں ایس ایم ای پالیسی لانے کی کوشش کی گئی تاہم سوائے کاغذ کے ٹکڑے کے اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے اندر تقریبا 50 لاکھ سے اوپر ایس ایم ای سیکٹرز ہیں جن میں آٹو پارٹ مینوفیکچر، بیوٹی پارلر، گارمنٹس اور

تیس لاکھ کمرشل کنکشنز ہیں، اس پالیسی کے تحت لوگوں کو کاروبار کیلئے ایک کروڑ روپے تک قرض ملے گا اور 40 سے 60 فیصد رسک حکومت برداشت کرے گی، اب تک نو کمرشل بینکوں نے اس کی بڈ کر دی ہے حکومت کی کوشش ہے کہ مائیکرو فنانس بینکس کو بھی اس میں لے آئیں تاکہ اس کا دائرہ کار بڑھے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…