سرگودھا(این این آئی)سرگودھا شہر سے دن دیہاڑے 13 سالہ بچی کو اغواء کر کے بازیابی پر نکاح نامہ پیش کرنے پر مغوعیہ نے عدالت میں ملزم پر ساتھی کے ہمراہ اغواء کر کے 9 روز تک زیادتی کا بیان دے دیا جس پر عدالت نے میڈیکل کا حکم دے دیا۔جبکہ متاثرہ بچی کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کے لئے قصورکی زینب کے والد محمد امین انصاری اور روشنی ہیلپ لائن کراچی کے
صدر محمد علی سرگودھا پہنچ گئے اور بچی کو انصاف کی فوری فراہمی اور کم عمری کی شادیوں کے نکاح کرنے والوں کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کردیا۔زرائع کے مطابق سرگودھا شہر کے علاقہ عزیز کالونی کی خاتون انیلہ بی بی کی 13 سالہ بیٹی فاطمہ نور کو علاقہ کے نوجوان محمد حمزہ عرف ڈون نے اپنے دوست چک 43 شمالی کے حسن ویلڈر کے ہمراہ دن دیہاڑے اغواء کیا جس کا تھانہ اربن ایریا نے مقدمہ درج کر کے مغوعیہ کو بازیاب کر کے ورثائ� کے حوالے کیا تو ملزمان نے 13 سالہ مغوعیہ کو 22 سالہ ظاہر کر کے شادی رچانے کا نکاح نامہ پیش کر دیا تو متاثرہ خاندان کو انصاف دلانے اور ورثاء کی آواز کو اجاگر کرنے کے لیے قصور کی زینب کے والد محمد امین انصاری اور روشنی ہیلپ لائن کراچی کے صدر محمد علی نے سرگودھا آمد پر 13 سالہ بچی کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ حمزہ اور حسن نامی نوجوانوں نے 6 ستمبر کو بارہ سالہ فاطمہ نور کو عزیز کالونی سے اغوائ� کیا جس کا مقدمہ اس کی والدہ انیلہ بی بی زوجہ فلک شیر کی مدعیت میں درج ہے۔انہوں نے بتایا کہ مقدمہ کا مرکزی ملزم حمزہ المعروف ڈون جو پہلے تین شادیاں کرچکانے جعلی نکاح کروا کر ورغلاء پھسلا کر عدالت میں 164 کے بیان کروالئے اور بچی کے ورثاء سے واپسی کے عوض پچاس ہزار روپے کا تقاضا کرتے ہوئے پولیس کے پریشر پر فاطمہ نور کو گھر والوں کے حوالے کرنا پڑی اور گزشتہ روز علاقہ مجسٹریٹ خالد تارڈ کی عدالت میں 164 کے میں فاطمہ نور کا کہنا تھا کہ ملزم حمزہ نے مجھے دوست کے ہمراہ اغوا کیا اور 9 دن تک ڈیرے پر لیجا کر زیادتی کا نشانہ بناتے اور تشدد کرتے رہے۔جبکہ نور فاطمہ پہلے عدالت میں بیان خوف کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ نے دھمکی دی کہ تمہارا بھائی میرے قبضہ میں ہے اگر بیان نہیں دو گی تو اسے قتل کر دونگاجس پر فاضل عدالت نے بچی کے میڈیکل کروانے کے احکامات جاری کردیئے۔اس موقع پر بچی کے ورثاء نے بتایا کہ ہمیں ڈرایا جا رہا۔اس لئے ڈی پی او، آر پی او تحفظ فراہم کریں۔ جبکہ روشنی ہیلپ لائن کے محمدعلی نے مطالبہ کیا کہ کم عمری میں شادی اور ایسے جعلی نکاح خوانوں کے خلاف بھی شکنجہ تیار کیا جائے، تاکہ کم عمری میں شادی جیسے جرم پر قابو پایا جا سکے۔