جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

عمران خان نے اپنا دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جسٹس (ر) وجیہ الدین

datetime 18  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن) پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنا دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جبکہ اگر مستعد عدالتی فریق چاہے تو اس کا مقدمہ کم وقت میں بھی نمٹایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2012ء میں عمران خان نے ہتک عزت کی بنیاد پر ن لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے کے حرجے خرچے کا دعویٰ کیا تھا۔

عدالتوں میں التوا کے مسائل تو اب ضرب المثل کا درجہ اختیار کرچکے ہیں، جس کی بنیادی وجہ ججوں کی تعداد میں شدید کمی اور فریقین کے معاملات کو طول دینے کا رحجان تصور کئے جاتے ہیں۔ یہاں یہ بھی امر واقع ہے کہ اگر کوئی ایک عدالتی فریق بھی مقدمہ کو جلد نمٹانے کی سعی کرے تو نسبتاً کم وقت میں بھی تنازعات نمٹائے جاسکتے ہیں۔ متذکرہ مقدمہ میں جہاں عمران خان خود مدعی تھے، اگر چاہتے تو مقدمہ اس قدر طول نہیں پکڑتا۔ مقدمہ کی زمینی صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ مدعی یعنی عمران خان صاحب کی طرف سے شہادتوں کی ابتدا خود ان کے حلف نامے اور بذریعہ ویڈیو لنک بیان سے 17 دسمبر 2021ء کو ہوئی۔ اس التوا کا مسئلہ اپنی جگہ، زیادہ تشویش ناک امر یہ ہے کہ مقدمہ کو 9 برس ہونے کے باوجود موصوف خود عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ بلکہ پرائم منسٹر ہاؤس سے ویڈیو لنک کا سہارہ لیا۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کچھ عدالتوں میں بحث یعنی Argument تو آن لائن ہوجاتے ہیں لیکن گواہیاں سوائے بوجوہ مجبوری، عدالت میں ہی قلمبند کی جاتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جج دوران بیان گواہ کے تاثرات پر نگاہ رکھ سکے اور اندازہ لگا سکے کہ اس کا بیان ملاوٹ سے پاک ہے یا نہیں۔ حال ہی میں ن لیگ کے مقدمہ میں قطری شہزادے کا آن لائن بیان قلمبند کرنے کی بات ہوئی تھی، جو شاید نہ ہوسکا۔ توجہ طلب سوال یہاں یہ ہے کہ

وزیراعظم کی امور ریاست میں مصروفیات اپنی جگہ، مگر آن لائن بیانات جیسے طریقہ کار سے کیا عدلیہ کی آزادی اور اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر نہیں بنے گا۔ کیا خلفائے راشدین عمر و علی جج کو مسجد نبوی میں بلاکر اپنے بیانات قلمبند نہیں کرا سکتے تھے۔ دراصل یہ ریاست مدینہ کا طرہ امتیاز کبھی نہ رہا۔ ایک قاضی کو تو حضرت عمر نے صرف اس لئے برطرف کردیا کہ جب وہ اپنے مقدمہ کی پیروی کیلئے عدالت میں داخل ہوئے تو متمکن قاضی احتراماً کھڑا ہوگیا۔ ریاست مدینہ اقوال کی بنیاد پر نہیں، اعمال کے پس منظر میں وقوع پذیر ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…