ہفتہ‬‮ ، 06 دسمبر‬‮ 2025 

عمران خان نے اپنا دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جسٹس (ر) وجیہ الدین

datetime 18  دسمبر‬‮  2021 |

کراچی (آن لائن) پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنا دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جبکہ اگر مستعد عدالتی فریق چاہے تو اس کا مقدمہ کم وقت میں بھی نمٹایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2012ء میں عمران خان نے ہتک عزت کی بنیاد پر ن لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے کے حرجے خرچے کا دعویٰ کیا تھا۔

عدالتوں میں التوا کے مسائل تو اب ضرب المثل کا درجہ اختیار کرچکے ہیں، جس کی بنیادی وجہ ججوں کی تعداد میں شدید کمی اور فریقین کے معاملات کو طول دینے کا رحجان تصور کئے جاتے ہیں۔ یہاں یہ بھی امر واقع ہے کہ اگر کوئی ایک عدالتی فریق بھی مقدمہ کو جلد نمٹانے کی سعی کرے تو نسبتاً کم وقت میں بھی تنازعات نمٹائے جاسکتے ہیں۔ متذکرہ مقدمہ میں جہاں عمران خان خود مدعی تھے، اگر چاہتے تو مقدمہ اس قدر طول نہیں پکڑتا۔ مقدمہ کی زمینی صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ مدعی یعنی عمران خان صاحب کی طرف سے شہادتوں کی ابتدا خود ان کے حلف نامے اور بذریعہ ویڈیو لنک بیان سے 17 دسمبر 2021ء کو ہوئی۔ اس التوا کا مسئلہ اپنی جگہ، زیادہ تشویش ناک امر یہ ہے کہ مقدمہ کو 9 برس ہونے کے باوجود موصوف خود عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ بلکہ پرائم منسٹر ہاؤس سے ویڈیو لنک کا سہارہ لیا۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کچھ عدالتوں میں بحث یعنی Argument تو آن لائن ہوجاتے ہیں لیکن گواہیاں سوائے بوجوہ مجبوری، عدالت میں ہی قلمبند کی جاتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جج دوران بیان گواہ کے تاثرات پر نگاہ رکھ سکے اور اندازہ لگا سکے کہ اس کا بیان ملاوٹ سے پاک ہے یا نہیں۔ حال ہی میں ن لیگ کے مقدمہ میں قطری شہزادے کا آن لائن بیان قلمبند کرنے کی بات ہوئی تھی، جو شاید نہ ہوسکا۔ توجہ طلب سوال یہاں یہ ہے کہ

وزیراعظم کی امور ریاست میں مصروفیات اپنی جگہ، مگر آن لائن بیانات جیسے طریقہ کار سے کیا عدلیہ کی آزادی اور اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر نہیں بنے گا۔ کیا خلفائے راشدین عمر و علی جج کو مسجد نبوی میں بلاکر اپنے بیانات قلمبند نہیں کرا سکتے تھے۔ دراصل یہ ریاست مدینہ کا طرہ امتیاز کبھی نہ رہا۔ ایک قاضی کو تو حضرت عمر نے صرف اس لئے برطرف کردیا کہ جب وہ اپنے مقدمہ کی پیروی کیلئے عدالت میں داخل ہوئے تو متمکن قاضی احتراماً کھڑا ہوگیا۔ ریاست مدینہ اقوال کی بنیاد پر نہیں، اعمال کے پس منظر میں وقوع پذیر ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…