کراچی(نیوزڈیسک)قومی احتساب بیورو کی نظر اب سندھ پولیس پر ہے۔ نیب نے آئی جی سندھ پولیس کے خلاف تحقیقات شروع کردیں، آئی جی سندھ کے علاوہ ایک اور افسر کے خلاف بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ سندھ پولیس کو شہید پولیس اہل کاروں کے لیے فنڈ ملا تو کیا اس نے طبعی اور حادثاتی موت مرنے والے اہل کاروں کو بھی شہید بنا دیا؟ کیا ان اہل کاروں کے ورثاء کو امداد ملی بھی یا نہیں؟ اس سب کی تحقیقات کے لیے قومی احتساب بیورو نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ سندھ کی مختلف ٹاؤن میونسپل انتظامیہ کے دفاتر پر دھڑا دھڑ چھاپوں کے بعد قومی احتساب بیورو نے نظر ڈالی ہے سندھ پولیس پر۔ الزام یہ سامنے آیا تھا کہ سندھ پولیس کے پولیس شہداء کے فنڈ میں خورد برد ہوئی، جبکہ طبعی اور حادثاتی موت کے شکار ہونے والے پولیس والوں کو بھی شہید قرار دیا گیا، تاہم پیسے ان کے ورثاء کے بجائے کرپٹ افسران کی جیبوں میں چلے گئے۔ قومی احتساب بیورو نے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر کو خط لکھ کر تین دن میں تفصیلات طلب کی ہیں۔ نیب نے 2011ء سے 2014ء تک مالی مدد حاصل کرنے والے شہید پولیس اہلکاروں کی فہرست، ان کے ورثاء اور مالی مدد حاصل کرنے والے دیگر افراد کے نام، پتے اور ٹیلے فون نمبرز بھی مانگے ہیں۔ نیب نے سندھ پولیس سے کہا ہے کہ وہ پچھلے تین برسوں میں اپنے مکمل بجٹ، اسپیشل گرانٹس، تفتیشی اخراجات، فیول اور سیکرٹ فنڈ کی تفصیلات فراہم کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی یہ تحقیقات اصل میں موجودہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور نیب تحقیقات کے آغاز کے بعد ہٹائے گئے اے آئی جی فنانس فدا شاہ کے خلاف کی جا رہی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں