اسلام آباد(این این آئی)گلگت بلتستان اور شمالی علاقہ جات میں درجہ حرارت بڑھنے سے گزشتہ تین برس سے گلیشیئر پر مبنی جھیل بننے میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے آب و ہوا میں تبدیلی ملک امین اسلم نے کہاکہ عالمی تپش میں اضافے سے گلگت بلتستان میں گلیشیئر گھلنے سے بننے والی جھیلوں میں پانچ گنا تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
کوہ پیمائی، سیاحت اور بین الاقوامی یومِ کوہ کی مناسبت سے منعقدہ ایک بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہیں ملک امین اسلم نے کہا کہ بقیہ دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں اوسط درجہ حرارت میں دوگنا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہاں کے قدرتی خدوخال اور ارضیات ہیں اور’ نشیبی کیفیات کی وجہ سے شمال میں رونما ہونے والی آفات پورے ملک میں پھیل جاتی ہیں،‘ انہوں نے کہا۔ملک امین کے مطابق کہ گلیشیئروالی جھیلوں کے پھٹنے اور سیلاب ( جی ایل او ایف) ٹو منصوبے کے تحت پگھلتے ہوئے گلیشیئرکا ڈیٹا جمع کیا گیا ہے جس سے قدرتی سانحات سے بچاؤ اور تحفظ کی مناسب منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ جی ایل او ایف کی وجہ سے ملک کو درپیش ماحولیاتی خطرات لاحق ہیں کیونکہ موسمیاتی شدت والی ان آفات سے ان کے راستے میں آنے والا 70 فیصد انفرااسٹرکچر بری طرح تباہ ہوجاتا ہے۔ملک امین اسلم کے مطابق قدرتی اور فطری حل کی بدولت بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کم کیا جاسکتا ہے۔ سطح سمندر سے 14000 فٹ کی بلندی پر موجود نیشنل پارک کو وسیع کرتے ہوئے، تمام پارکس کے درمیان رابطے کا ایک کوریڈور بنا کر اس مسئلے کا قدرتی نسخہ ممکن ہے۔کانفرنس آف پارٹیز یا کوپ 26 کانفرنس میں دنیا نے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے اور پاکستان نے جی ایل او ایف جیسے مظاہر کی تباہی اور معاشی بوجھ سے دنیا کو آگاہ کیا ہے۔
اس موقع پر یو این ڈی پی کے سربراہ نیوٹ اوسبی نے کہا کہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ کے منتخب اضلاع میں یو این ڈی پی پاکستان نے گلییشئر اور ان کے پگھلنے کا سائنسی مطالعہ کیا ہے۔ اس ضمن میں ارلی وارننگ، مانیٹرنگ اور زراعت میں مدد گار ٹیکنالوجی اور سینسر نصب کئے جارہے ہیں۔