پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

صدر ،وزیر اعظم اورچیف جسٹس بے بس و بے اختیار ہیں تو بتائیں بااختیار کون ہے؟ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

datetime 10  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) وطن کی بیٹی عافیہ صدیقی کی بہن اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ اگرصدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے معاملے میں بے بس اور بے اختیار ہیں تو پھر با اختیار کون ہے؟قوم کی بیٹی پر اغیار کے مظالم کب ختم ہوں گے؟ اہل اقتدار عافیہ کو واپس لائیں، عدلیہ کے احکامات کی پابندی کریں

ورنہ توہین قوم اور وطن سے غداری سمجھا جائے گا۔ قوم اب بیدار ہوچکی ہے، امریکہ کی جنگ ختم ہو چکی ہے۔ امریکہ قیدیوں کی رہائی کا عندیہ دے چکا ہے، ہمارے ارباب اختیار اور سیاستدان کیوں میٹھی اور پرسکون نیند سو رہے ہیں؟ ایک جانب امریکی مفادات کا تحفظ اور دوسری جانب حقوق نسواں کے گیت گائے جاتے ہیں ، عالمی انسانیت پر لمبی لمبی تقاریر کی جاتی ہیں ، مگر اٹھارہ سالوں سے ظلم و ستم سہتی، دشمنوں کی قید میں اپنی قوم کی مظلوم و بے گناہ بیٹی کی وطن واپسی کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔وہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعہ پر،کراچی پریس کلب کے باہر ایک انوکھے او رمنفرد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہی تھیں۔ مظاہرے میں مختلف سیاسی و سماجی ، انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلاء، صحافی اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس موقعہ پر ایک علامتی جیل کی کوٹھری بنائی گئی ، مقامی اسکول کی طالبہ نے جیل میں بند ہو کر ڈاکٹر عافیہ کا کردار ادا کیا اور کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں اورامریکہ کی کارزویل جیل میں موجود، تاجدار مدینہ کی باندی کو بھول گئے ہیں۔ حکمران سو جائیں تو قوم کو جاگنا ہوتا ہے ۔ ایک کتے اور بلی کی تکلیف پر تڑپ اٹھنے والے انسانوں کو ،ایک انسان کی تڑپ کیوںدکھائی نہیں دیتی؟ ڈاکٹر عافیہ کا کردار ادا کرنے والی طالبہ نے درد بھرے انداز میں کہا کہ

آج انسانی حقوق کا عالمی دن ہے اور میں اپنی قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کے ساتھ روا رکھے جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طر ف توجہ دلاکر قوم کی مظلوم بیٹی کی فریاد عوام ، حکمرانوں، سیاستدانوں،علماء و مشائخ اور عالمی امن کے نام نہاد ٹھیکیداروں تک پہنچارہی ہوں۔ اس علامتی مظاہرے میں عافیہ

کے کردار کے ذریعے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا کہ اٹھارہ سال گزر گئے ہیں۔ حکومتیں آ اور جا رہی ہیں لیکن کیا مجال ہے کہ شرمناک بے حسی کی پالیسی کے تسلسل میں ذرا سا بھی فرق آیا ہو۔ اس دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ان کے خاندان پر قیامت گزرتی رہی۔ ظلم کی سیاہ راتیں اب تو صدیوں پر محیط لگتی ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کی والدہ

کی فریاد سے عرش تھرا جاتا ہے لیکن ہمارے خوابیدہ حکمرانوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ڈاکٹر عافیہ اس دوران تسلسل کے ساتھ کرب و بلا سے گزر رہی ہیں، ان کی آواز سے زمین لرزتی ہے اور آسمان کانپ جاتا ہے۔ جو ان پر گزر رہی ہے یہ وہ ہی جانتی ہیں یا ان کا اللہ جانتا ہے۔ عافیہ پر روا رکھنے جانے والے مظالم اور جبرو تشدد کی

عکاسی کے لئے پریس کلب پر علامتی جیل بنا کر ڈاکٹر عافیہ کے مصائب کی منظر کشی کرنے کی کوشش کو عوام کی بہت بڑی تعداد نے سراہا ، مظاہرے کے شرکاء آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ حکمران خواب غفلت سے بیدار ہوں اور ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کو ممکن بنائیں جس کے نتیجے میں اللہ تعالی کی رحمت و برکت کے باعث

ملک و قوم کو حقیقی تبدیلی ، ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔مقررین اور شرکاء نے طاقتور بڑی سیاسی جماعتوں اور مقتدر قوتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہوش کے ناخن لیں تاکہ انہیں قوم کی بیٹی پر جاری ان مصائب و آلام کا کچھ ادراک ہو سکے جن سے قوم کی بیٹی روز گذرتی ہے ، روز جیتی اور روز مرتی ہے۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…