پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

بھارتی دفاعی ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین نے بپن راوت کی ہلاکت کو بھارتی فوج کا کیا دھرا قراردیدیا

datetime 9  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دلی(این این آئی)سوشل میڈیا پر ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ آوزیں بلند ہورہی ہیں کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ایک پراسرار ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت کی ہلاکت بھارتی مسلح افواج میں موجود اختلافات کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج کے سابق ڈی جی ایم او ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے جو ایک دفاعی تجزیہ کار بھی ہیں،

اپنے بلاگ میں بپن راوت کی ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ آج بھارت کے ایک دو ر اندیش اور صاحب بصیرت فوجی کمانڈر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت نے بہت سے سوالات کو جنم دیاہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹرMi-17V5ایک انتہائی قابل اعتماد ہیلی کاپٹر ہے جوطویل عرصے سے بھارت کے زیر استعمال ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کی جدید ٹیکنالوجی اور بہترین حفاظتی ریکارڈ اسے انتہائی اہم شخصیات کے سفر کیلئے انتہائی موزوں بناتا ہے۔ مزید برآں ایسے ہیلی کاپٹر کو چلانے کے لیے صرف انتہائی تجربہ کار پائلٹ اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور اس ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابیوں کا خدشہ نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے موسمی صورتحال کو حادثے کا باعث بننے کے خدشہ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے پائلٹ ہر طرح کے موسمی حالات میں کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اورMi-17V5 جدید ایویونکس سے لیس ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی وی وی آئی پی موومنٹ کی اجازت موسم کی صورتحال، آپریشنل کلیئرنس، ایئر ڈیفنس کلیئرنس، سیکیورٹی کلیئرنس اور فلائٹ انفارمیشن کلیئرنس کے بعد ہی دی جاتی ہے۔ ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے سوال اٹھایا تو کیا یہ پائلٹ کی غلطی تھی، تکنیکی خرابی یا کچھ اور؟ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ جنرل راوت کی طرف سے متعارف کرائی گئی

اصلاحات نے تینوں مسلح فورسز میں بہت سے حلقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور ممکن ہے کہ ہم سب نے جس تباہی کا مشاہدہ کیا ہے اس میں انسانی ہاتھ ہو اوربھارتی فوج میں موجود ناراض عناصرکاکیادھرا ہو؟ایک ٹوئٹر ہینڈلر عادل راجہ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھا گیا خط شیئر

کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ناپسندیدہ تقرری کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اندر جنگ چھڑ گئی تھی۔راج ناتھ سنگھ کے خط کے مطابق وادی گلوان میں چینی فوج کی طرف سے بھارتی فوجیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک آرمی چیف جنرل منوج نروانے اور فوج کے کمانڈر XIVکور لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ کی

طرف سے صورتحال کا غلط اندازہ لگانے کا نتیجہ تھا۔ راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ اس سے نہ صرف ہندوستانی افسروں اور فوجیوں کو نقصان اٹھانا پڑا بلکہ بھارت کو بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل بپن راوت نے اس معاملے میں اور ماضی میں بھی ان کی کارکردگی کی وجہ سے دونوں افسروں کو ان

کے عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔بھارتی فوج کے سابق ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈشنکر پرساد نے بھی جنرل بپن راوت کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ ایک معاون فورس ہے نہ کہ خودجنگ لڑنے والی فورس۔بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے کھلے عام انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاتھا کہ فضائیہ خود طاقت کا ایک سرچشمہ ہے۔اس عوامی تصادم نے تھیٹر کمانڈز کے تصور پر تینوں مسلح

افواج کے درمیان گہرے اختلافات کو بے نقاب کیا۔بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو ہمیشہ یہ خوف رہتا ہے کہ انہیں ماتحت فورس تک محدودکردیاجائے گا اور اس نظام کے ذریعے انہیں فوج کی کمان کے تحت لایا جائے گا۔انہوں نے مزید لکھاکہ اس ماڈل کے سب سے بڑے حامی جنرل بپن راوت تھے جنہیں دیگر مسلح افواج کی مخالفت کے باوجود ہندوستان کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف بنایا گیا تھا۔ صرف 2 ہفتے قبل راوت نے فضائیہ اور بحریہ کو تھیٹر کمانڈز کے تحت آنے کیلئے حتمی ڈیڈ لائن دی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…