اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہورہا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس میں اتوار کو ہونیوالی پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی سفارشات پیش کی جائیں گی جن میں اتفاق رائے سے اسمبلیوں سے استعفے دینے اور لانگ مارچ کی مکمل حمایت کی گئی ہے تاہم تاریخوں کا تعین سربراہی اجلاس
کےقائدین کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے، روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی خبر کے مطابق آج ہونیوالے سربراہی اجلاس کو غیر معمولی طور پر اسلئے بھی اہمیت دی جارہی ہے کہ گزشتہ سربراہی اجلاس کے بعدمولانا فضل الرحمٰن نے اپنی بریفنگ میں میڈیا کے سوالوں کے جواب میں یہ کہا تھا کہ فیصلے کر لئے گئے ہیں اور حتمی اعلان6 دسمبر کو ہونیوالے سربراہی اجلاس میں ہوگا جس کے پیش نظر بعض حلقے یہ توقع کررہے ہیں کہ آج پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفے دینے اور لانگ مارچ کیلئے حتمی تاریخ کیساتھ ساتھ بلدیاتی اور ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا بھی باضابطہ اعلان کیا جائیگا جو پی ڈی ایم کے گزشتہ سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے مطالبے کی شکل میں تجویز کے طور پر پیش کیا تھا لیکن بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ قرائن اس امر کی غماری کررہے ہیں کہ آج کے سربراہی اجلاس میں کسی بڑے اعلان اور نہ ہی لانگ مارچ اور استعفوں کے حوالے سے کسی حتمی تاریخ کا کوئی اعلان کیا جائیگا کیونکہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور داخلی سطح پر پیش آنے والے واقعات
کیساتھ ساتھ خطے میں ہونیوالی بعض تبدیلیاں بالخصوص افغانستان کی بدلتی بگڑتی صورتحال کے تناظرمیں پاکستان کسی سیاسی بحران کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا پھر خود مولانا فضل الرحمٰن کی بعض تجاویز اور مطالبات سے پی ڈی ایم میں شامل بعض جماعتوں جن میں مسلم لیگ( ن) پیش پیش ہے،کے کئی تحفظات ہیں ہر چند کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اس سے قبل ان جماعتوں
نے مولانا فضل الرحمٰن کے فیصلوں کی تائید کی ہے لیکن اب وہ مولانا سے متقاضی ہیں کہ موجودہ صورتحال میں انکی مشاورت کے بعد فیصلے کئے جائیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو بادل نخواستہ اپنے رفقا کے فیصلوں کو تسلیم کرنا پڑیگا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کیلئے ابتدائی طور پر جو فیصلے کئے تھے وہ موجودہ صورتحال میں فی الوقت قابل عمل دکھائی نہیں دیتے اسلئے اگرآج پی ڈی ایم کے اجلاس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ یہ ایک رسمی اجلاس ہوگا تو شاید اتنا غلط نہ ہو تاہم اس امکان کو یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ اجلاس میں اپنے طرز عمل اور علا متی گفتگو سے مولانا فضل الرحمٰن پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کر دیں کیونکہ گزشتہ کافی عرصے سے وہ جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے اپوزیشن کی سیاست کر رہےہیں۔