جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

ملٹری لینڈ پر شادی ہال، سینما اور ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا دیں، کیا یہ سب دفاع کیلئے ہے؟ چیف جسٹس گلزار احمد برہم

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق اب تک کی سب سے بڑی ڈیولپمنٹ، سیکریٹری دفاع نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں، کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونی چاہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بیان تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے دستخط سے رپورٹ اور پالیسی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سیکرٹری دفاع عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سیکریٹری صاحب یہ کیا ہورہا ہے سنیما اور رہائشی پروجیکٹس چلارہے ہیں آپ؟ سیکریٹری دفاغ نے کہا کہ مسلح افواج نے فیصلہ کیا ہے، کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جو کچھ ہوگیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ یہ کیسے ٹھیک کریں گے؟ سیکریٹری دفاع نے کہا کہ جو کچھ ہو چکا، اسے ٹھیک کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے، سپریم کورٹ کا ملٹری لینڈ پر جاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق پالیسی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بتایا جائے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کی کیا پالیسی ہے۔ آپ اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں یہاں بیٹھے ایک کرنل اور میجر کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ وہ اس علاقے کا کنگ بنا ہوا ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں کیا دفاعی مقاصد رہ گئے ہیں؟ بعض اوقات تو لگتا ہے عدالتی حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں،عسکری فور دیکھیں بڑے بڑے اشتہار لگا دیئے۔ملٹری لینڈ پر شادی ہال، سینما اور ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا دیں، کیا یہ سب دفاع کیلئے ہے؟ سارے عسکری ہاؤس نے سوسائٹیز ہیں کیا کررہے ہیں، یہ سب دفاعی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہیں زمینیں؟ امبر علی بھائی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ مسلسل زمینوں کی حیثیت تبدیل کررہا ہے،

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سیکریٹری دفاع صاحب یہ سن لیں اور تحریری بیان دیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے پالیسی بتائیں ہمیں اور بتائیں زمین کی حیثیت تبدیلی کا کیا جواز ہے، سیکرٹری دفاع نے سپریم کورٹ میں بڑا بیان دے دیا۔ سیکریٹری دفاع نے کہا تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں، کمرشل سرگرمیاں

نہیں ہونی چاہیں، مجھے کہا گیا، عدالت کو یقین دہانی کرائیں، مزید کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہوگی، عدالت نے سیکرٹری دفاع کو یہی بیان تحریری جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کے دستخط سے رپورٹ اور پالیسی پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…