جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

نئے آرڈیننس سے چیئرمین نیب کی آزادی انتہائی محدود ہوگئی

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2021 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے آرڈیننس کے اجراء کے بعد چیئرمین نیب کے عہدے کی آزادی کو محدود کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی وزیراعظم کو اختیار دیدیا گیا ہے کہ وہ نیب چیف کو عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق آج سے چیئرمین نیب کو وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت عہدے سے فارغ کر سکتے ہیں

اور اس کیلئے وہی طریقہ کار رکھا گیا ہے جو سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کیلئے موجود ہے۔آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ اس شق کے نتیجے میں چیئرمین نیب کے عہدے کی آزادی محدود ہو جائے گی، بصورت دیگر اس عہدے کا ہر حکمران نے اپنے فائدے کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کی خاطر غلط استعمال کیا ہے۔گزشتہ آرڈیننس، جو گزشتہ ماہ کے اوائل میں جاری کیا گیا تھا، میں سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ چیئرمین نیب کو اسی بنیاد پر ہٹا سکتے ہیں جس بنیاد پر سپریم کورٹ کے جج کو ہٹایا جاتا ہے۔نئے آرڈیننس میں صدر مملکت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چیئرمین نیب کو ہٹا سکتے ہیں، آئین کے مطابق دیکھا جائے تو صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہی کام کرتے ہیں۔ لہٰذا، اب عملاً وزیراعظم چیئرمین نیب کو ہٹا سکتے ہیں۔آئین کے مطابق، اگر سپریم کورٹ کا کوئی جج جسمانی یا ذہنی عدم صلاحیت کی بناء پر اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہتا ہے یا کسی مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا ہے تو اسے سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مس کنڈکٹ کی شق کو کسی بھی حد تک کھینچا جا سکتا ہے کیونکہ ججوں کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اُن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے فرائض انتہائی ممکنہ طور پر بہترین انداز سے انجام دیں۔ نیب کے اصل آرڈیننس میں اس چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ مبہم رکھا گیا ہے۔گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس میں حکومت نے پہلی مرتبہ سپریم

جوڈیشل کونسل کو بااختیار بناتے ہوئے اُسے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار دیا۔ لیکن اب تازہ ترین آرڈیننس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے یہ اختیار واپس لیتے ہوئے یہ اختیار صدر مملکت کو دیا گیا ہے جو وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کریں گے۔اب تو سرکاری ذرائع بھی اتفاق کرتے ہیں کہ یہ انتہائی متنازع شق ہے جو صدارتی آرڈیننس میں شامل کر دی گئی ہے اور اگر اسے عدالت

میں چیلنج کیا گیا تو اس کا دفاع نہیں کیا جا سکے گا۔ پہلے ہی ایسی قانونی شق کی عدم موجودگی میں چیئرمین نیب کا عہدہ گزشتہ 21؍ برسوں سے تنقید کی زد میں رہا ہے کیونکہ ادارے کی توجہ اپوزیشن پر ہی مرکوز رہتی ہے۔اسی وجہ سے نہ صرف سیاسی جماعتیں بلکہ سپریم کورٹ نے بھی سیاسی انتقام کے معاملے پر نیب پر تنقید کی ہے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار وزیراعظم کو دے کر نئی ترمیم کے ذریعے چیئرمین کے عہدے کی آزادی کو سنگین نقصان ہوگا کیونکہ اب وہ کوئی بھی ایسا کام کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریں گے جو وزیراعظم کی ناراضی کا سبب بن سکتا ہے

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…