اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے آصف علی زردای اور فواد چوہدری کیخلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر فواد چوہدری اور زرداری نااہلی کیس کا فیصلہ کریں گے پارلیمنٹ میں آپ کی اکثریت ہے آپ زرداری کیخلاف عدالت کیوں آئے ہیں، خود احتسابی کا سب اداروں میں نظام موجود ہے پارلیمنٹ بھی اپنا
خود احتسابی کا نظام کیوں نہیں بنا لیتی؟ ہمارے لیے آپ سے زیادہ ان غریبوں کے کیسز اہم ہیں جو عدالت پر بھروسہ کر کے آتے ہیں۔ آصف زرداری کیخلاف خرم شیر زمان کی طرف سے فیصل چوہدری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ میں نے درخواستگزار کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرانا ہے فواہد چوہدری کیس میں بھی میں پیروی کروں گافواد چوہدری کیخلاف نااہلی کیلئے دائر درخواست کی کاپی چائیے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ وزیراعظم پانچ حلقوں سے منتخب ہوئے ان کے خلاف بھی درخواست آگئی تھی ہم نے وہ درخواست نہیں سنی صرف نوٹس جاری کرنے سے بھی منفی اثرات ہوتے ہیں آصف زرداری کیخلاف نیب تحقیقات کر رہا ہے تو ہم کیوں یہ معاملہ دیکھیں؟ میں ابھی میرٹ پر بات نہیں کروں گا ابھی کیس سٹڈی کرنا ہے منتخب نمائندوں کیخلاف یہ عدالت درخواستیں کیوں سنے؟ یہاں سے فیصلہ ہو پھر کہتے ہیں پولیٹیکل انجنیئرنگ کر رہی ہے جب عوام سب جانتے ہوئے ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں تو عدالت کیوں مداخلت کرے؟ دیگر فورم بھی موجود ہیں پارلیمنٹ خود کیوں احتساب نہیں کرتی؟اس موقع پر سمیع ابراہیم نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 199 کے تحت عدالت یہ معاملات دیکھ سکتی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت ہماری پاور صوابدیدی ہے اس موقع پر عدالت نے سمیع ابراہیم سے مکالمہ کیا کہ میڈیا خود ایک احتساب کا فورم بن چکا ہوا ہے یہ ثابت ہو چکا ہے عدالتوں سے ایسے معاملات کے فیصلوں کے اثرات الگ ہوتے ہیں ہم نے ایک رکن قومی اسمبلی کو نااہل قرار دیا تھااْس رکن اسمبلی کی اپیل بعد میں سپریم کورٹ سے منظور ہو گئی اْس حلقے کے عوام کو خاطر خواہ وقت نمائندگی سے محروم رہنا پڑا عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دلائل سے مطمئن کریں عدالت ایسے کیس کیوں سنے؟عدالت نے سمیع ابراہیم کو بھی آئندہ سماعت پر وکیل کیساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی ہیں جس پر سمیع ابراہیم نے عدالت کو بتایا کہ وکیل آج کل ڈھونڈنا مشکل ہے جس پر فیصل ایڈووکیٹ نے کہا کہ جو لوگ وکیلوں کو فیس نہیں دیتے انہیں وکیل نہیں ملتے جس پر سمیع ابراہیم نے کہا کہ یہ مافیا ہیں ان کیخلاف کوئی وکیل پیش نہیں ہونا چاہتا عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل چار نومبر کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت چار نومبر تک ملتوی کر دی گئی