واشنگٹن (این این آئی)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے نکالی جانے والی ریلی سے قبل امریکی دارالحکومت میں سینکڑوں پولیس اہلکار کیپیٹل ہل کے گرد گشت کر رہے ہیں۔جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں شکست کے بعد ان کے سپورٹرز نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولا تھا۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عمارت کے گرد سیاہ آٹھ فٹ اونچا لوہے کا جنگلا
چھ ماہ کے بعد دوبارہ لگا دیا گیا ہے، ایک سو نیشنل گارڈز تیار ہیں اور سکیورٹی اہلکار تشدد کو روکنے کے لیے واشنگٹن کے قریب ترین ایئرپورٹ سے آنے والے مسافروں کو چیک کر رہے ہیں۔ریلی کے آغاز سے گھنٹوں پہلے کیپیٹل پولیس نے ہنگاموں میں استعمال ہونے والے ہیلمٹ، ڈنڈے اور پستول لے کر عمارت کے گرد پوزیشن لے لی ہے۔آفیسرز کو موقعے پر لانے والی میونسپل کی بسوں کے باعث اردگرد کی سڑکوں پر ٹریفک سست ہے اور ٹرکوں کے ذریعے کیپیٹل بلڈنگ اور یونین سٹیشن کے درمیان راستے کو بند کیا گیا ہے۔کیپیٹل ہل کے قریب تعینات ایک پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ چھ جنوری کو ہمیں معلوم تھا کہ کچھ ہونے والا ہے، لیکن جو ہوا اس کی توقع نہیں تھی۔ اس بار ہم بدترین کی توقع کر رہے ہیں۔ہفتے کو صبح کے وقت واشنگٹن زیادہ تر خالی تھا کیونکہ کافی ممبران شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ اس ریلی ’جسٹس فار جے سکس‘ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں ایک پرامن ریلی کی توقع ہے، لیکن پولیس چیف جے تھامس نے جمعے کو کہا تھا کہ تشدد کا خطرہ ہے اور پولیس ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان لڑائی کو روکے گی۔جنوری میں کیپیٹل ہل پر حملے کے الزام میں چھ سو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے ایک ریلی میں ٹرمپ کے دھاندلی کے الزامات کے بعد دھاوا بولا تھا۔ ٹرمپ کے اس دعوے کو متعدد عدالتوں، الیکشن حکام اور ٹرمپ کی اپنی انتظامیہ نے رد کیا تھا۔چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے اور چند گھنٹوں تک ہنگامہ آرائی اور افراتفری کی صورتحال کے بعد پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت اور اردگرد صورتحال کو قابو کیا تھا۔پرتشدد مظاہرے کے دوران چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جب کہ پولیس نے 52 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی تھی۔امریکی صدر جوبائیڈن نے کیپٹل ہل پر مظاہرین کے حملے کو امریکی جمہوریت کا تاریک ترین واقعہ قرار دیا تھا۔جو بائیڈن نے ٹویٹ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ وہ آگے بڑھیں اور تشدد کو مسترد کر دیں۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین سے کہا تھا کہ وہ ’گھر چلے جائیں۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے مظاہرین کو کانگریس جانے کی ترغیب دی تھی۔اس کے بعد فروری میں امریکی سینیٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی دوسری کارروائی میں مظاہرین کو ’بغاوت پر اکسانے‘ کے الزام سے بری کر دیا تھا۔مواخذے کی کارروائی میں مظاہرین کو چھ جنوری کو ہونے والے کیپیٹل ہل پر حملے کیلیے اکسانے کے الزام میں 57 سینیٹرز نے’ قصور وار ‘ جبکہ 47 سینیٹرز نے’ قصور وار نہیں‘ قرار دیا تھا۔ مواخذے کے لیے دو تہائی اکثریت ( 67) درکار تھی۔