واشنگٹن(این این آئی)دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم ایم یو سامنے آ گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے نئی قسم کو 30 اگست سے اپنی واچ لسٹ میں شامل کر لیا ہے،کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ کورونا کی یہ قسم لوگوں میں ویکسی نیشن یا پچھلے انفیکشن سے پیدا ہونے والی قوت مدافعت کو نظر انداز کر سکتی ہے۔
وبائی امراض پر ڈبلیو ایچ او کے ہفتہ وار خبرنامے میں کہا گیا کہ اپنی مخصوص بناوٹ کی وجہ سے ایم یو مدافعتی نظام سے بچ نکلتا ہے، ایم یو کی پہلی بار نشاندہی کولمبیا میں جنوری 2021 میں کی گئی تھی۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا کا نیا ویرینٹ ایم یو اب تک دنیا کے 39 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے, اس وقت عالمی سطح پر اس کے کیسز کی شرح 0.1 فی صد سے بھی کم ہے تاہم کولمبیا اور ایکواڈور میں کورونا کی نئی قسم کے کیسز کی شرح بالترتیب 39 اور 13 فیصد ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی ایک اور قسم کو ویرینٹس آف انٹرسٹ میں شامل کرلیا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی اس نئی قسم میو (Mu) یا بی 1.621 کو 30 اگست کو مانیٹرنگ لسٹ کا حصہ اس وقت بنایا جب یہ خدشات سامنے آئے کہ یہ نئی قسم ویکسنیشن یا بیماری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف جزوی مزاحمت کرسکتی ہے۔اب تک یہ نئی قسم دنیا کے 39 ممالک میں دریافت ہوچکی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے وبا کے حوالے سے ہفتہ وار بلیٹن کے مطابق میو قسم میں ایسی میوٹیشنز کا مجموعہ ہے جو مدافعتی ردعمل سے بچنے کی خصوصیات کا عندیہ دیتا ہے۔ابتدائی ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مدافعتی نظام کے دفاع کے خلاف ممکنہ طور پر اسی طرح حملہ آور ہوسکتی ہے جیسے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم بیٹا کرتی ہے،
مگر تصدیق کے لیے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔کورونا کی یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوری 2021 میں جنوبی امریکا کے ملک کولمبیا میں دریافت ہوئی تھی اور اس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اس کے کیسز کو دریافت کیا جاچکا ہے۔جنوبی امریکا سے باہر اس قسم کے کیسز برطانیہ، یورپ، امریکا اور ہانگ کانگ میں
رپورٹ ہوئے ہیں۔اگرچہ عالمی سطح پر کووڈ کے مجموعی کیسز میں میو قسم کی شرح 0.1 فیصد سے بھی کم ہے مگر کولمبیا اور ایکواڈور میں یہ تیزی سے پھیل رہی ہے جہاں بالترتیب 39 اور 13 فیصد کیسز اس کا نتیجہ ہیں۔سائنسدانوں کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ نئی قسم زیادہ متعدی یا زیادہ خطرناک بیماری
کا باعث تو نہیں بنتی۔عالمی ادارے کے بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی امریکا میں میو کے پھیلاؤ بالخصوص ڈیلٹا قسم کے ساتھ پھیلنے پر نظر رکھی جارہی ہے۔ابھی تک اس نئی قسم کو ایلفا اور ڈیلٹا کی طرح سمجھا نہیں جارہا جو زیادہ تیزی سے پھیلنے کے ساتھ کسی حد تک مدافعتی نظام پر حملہ آور بھی ہوسکتی ہیں۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے اس
نئی قسم کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹ اگست 2021 میں جاری کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ میو بھی بیٹا قسم کی طرح ویکسنیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے مگر یہ تحقیقی کام لیبارٹری میں ہوا تو حقیقی دنیا میں اس نئی قسم کے اثرات کی جانچ پڑتال کے لیے مزید شواہد کی ضرورت ہے۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس وقت ایسے شواہد نہیں کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے اور بظاہر یہ
زیادہ متعدی بھی نہیں، مگر مدافعتی ردعمل سے بچنے کی اس کی صلاحیت مستقبل میں خطرہ ہوسکتی ہے۔میو کے حوالے سے خدشات کی ایک وجہ اس میں موجود میوٹیشنز ہیں، ایک جینیاتی تبدیلی پی 681 ایچ میوٹیشن کو پہلے ایلفا قسم میں بھی دریافت کیا گیا تھا جس کو تیزی سے پھیلاؤ سے جوڑا جاتا ہے۔دیگر میوٹیشنز بشمول ای 484 کے اور کے 417 این اسے ممکنہ طور پر مدافعتی دفاع کے خلاف حملہ آور ہونے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔