اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سائنسدانوں نے پہلی بار انسان میں سؤر کے پھیپھڑے ٹرانسپلانٹ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔چین میں ماہرین نے ایک دماغی طور پر مردہ فرد کے جسم میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سؤر کے پھیپھڑے نصب کیے، جو 9 دن تک فعال رہے۔ اس تجربے کی تفصیلات گوانگزو میڈیکل یونیورسٹی کے محققین نے شائع کی ہیں۔تحقیق میں مریض کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، صرف یہ بتایا گیا کہ وہ 39 سالہ شخص تھا جو دماغی ہیمرج کے بعد دماغی طور پر مردہ قرار پایا۔یہ پہلا موقع ہے جب پھیپھڑوں کی پیوندکاری کی گئی، اس سے قبل سؤر کے دل اور گردے انسانی جسم میں نصب کرنے کے تجربات ہو چکے ہیں۔ماہرین کو امید ہے کہ مستقبل میں یہ طریقہ علاج ان مریضوں کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے جو پھیپھڑوں کی پیوندکاری کے منتظر ہیں۔
اس عمل کے لیے مریض کے اہل خانہ کی رضامندی حاصل کی گئی تھی۔اس پیوندکاری کے دوران مریض کو مختلف ادویات دی گئیں تاکہ انفیکشن اور عضو کے مسترد ہونے کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ پھیپھڑوں میں چھ جینیاتی تبدیلیاں کی گئی تھیں۔تحقیق کے مطابق ابتدائی طور پر جسم میں کوئی منفی ردعمل ظاہر نہیں ہوا، تاہم اگلے ہی دن سوجن اور ٹشوز میں سیال جمع ہونے کے مسائل سامنے آنے لگے، جو ممکنہ طور پر خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کی وجہ سے ہوا۔چند دن بعد کچھ بہتری دیکھنے میں آئی، لیکن بعد میں جسم نے پھیپھڑوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس صورتحال میں مریض کے خاندان کی درخواست پر تجربہ روک دیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس تجربے نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سؤر کے پھیپھڑوں کی پیوندکاری کے امکان کو ظاہر کیا ہے، تاہم اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے مزید تحقیق اور تجربات کی ضرورت ہے۔اس سے قبل بھی سؤر کے دل اور گردے انسانی جسم میں نصب کرنے کے تجربات کیے گئے تھے، مگر ان میں مریض زیادہ دیر زندہ نہ رہ سکے۔ مثال کے طور پر جنوری 2022 میں 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ کو سؤر کا دل لگایا گیا، لیکن وہ دو ماہ بعد انتقال کر گئے۔ اسی طرح 2023 میں 58 سالہ لارنس فیوکٹ کو بھی سؤر کا دل لگایا گیا، مگر وہ چھ ہفتے بعد چل بسے۔ مارچ 2024 میں 62 سالہ مریض میں سؤر کا گردہ ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔چینی ماہرین کی اس تازہ تحقیق کو جرنل نیچر میڈیسن میں شائع کیا گیا ہے۔