نئی دہلی،واشنگٹن (این این آئی )بھارت کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیان سے دہشت گردی کے حوالے سے طالبان کا نام حذف کر دیا گیا ہے۔ اس پیش رفت کو بھارت کی جانب سے بھی طالبان کو تسلیم کرنے کی سمت پہلا اشارہ سمجھا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں اس عسکریت پسند تنظیم کے حوالے سے
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے موقف میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔بھارت نے سلامتی کونسل کے موجودہ صدر کے طور پر اس بیان پر دستخط کر دیے، جس میں دہشت گردی کے حوالے سے طالبان کا نام حذف کر دیا گیا ہے۔سفارتی تجزیہ کاروں اور ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ بھارت سمیت بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس بات کا پہلا اشارہ ہے کہ وہ طالبان کو اب اچھوت نہیں سمجھتی ہے۔ بلکہ طالبان کو اب ایک اسٹیٹ ایکٹر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔دوسری جانب ایک امریکی جنرل نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے روانگی سے قبل کابل ہوائی اڈے پر کئی طیاروں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک ہائی ٹیک راکٹ ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنادیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکینزی نے کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد 2 ہفتوں میں انخلا مکمل کرنے سے قبل 73 طیارے جو پہلے ہی حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود تھے غیر مسلح یا بیکار ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ طیارے دوبارہ کبھی پرواز نہیں کرسکیں گے اور کوئی بھی اسے کبھی چلا نہیں سکے گا۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر غیر مشن کے ساتھ شروع کرنے کے قابل ہیں لیکن یقینی طور پر وہ دوبارہ کبھی اڑنے کے قابل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پینٹاگون نے 14 اگست کو ایئرلفٹ شروع ہونے کے بعد کابل کے ہوائی اڈے کا انتظام سنبھالنے اور چلانے کے لیے تقریبا 6 ہزار فوجیوں کی ایک فورس تشکیل دی تھی۔جس نے تقریبا 70 ایم ار اے پی مسلح ٹیکٹکل گاڑیاں چھوڑی ہیں
جن کی فی کس قیمت 10 لاکھ ڈالر ہے تاہم ان گاڑیوں اور( 27 ہائی موبیلیٹی ملٹی پرپرز وہیلڈ وہیکل)ہومویز کو ناکارہ کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان گاڑیوں کو دوبارہ کبھی بھی کوئی بھی استعمال نہیں کرسکتا۔امریکا نے راکٹ، گولہ باری اور بمباری روکنے کا نظام سی آر اے ایم بھی چھوڑا ہے جسے ایئرپورٹ کو راکٹ حملوں سے محفوظ رکھنیکے لیے استعمال کیا گیا تھا۔جنرل میکینزی نے کہا کہ آخری امریکی طیارے کے اڑان بھرنے سے قبل آخری لمحے تک ہم نے یہ نظام فعال رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ان سسٹمز کو کھول کر الگ کرنا ایک انتہائی پیچیدہ اور وقت طلب کام ہے اس لیے ہم نے انہیں ڈی ملٹرائزڈ کردیا تا کہ انہیں دوبارہ کوئی استعمال نہ کرسکے۔