تیمر گرہ(نیوز ڈیسک) چار سال کی عمر میں گمشدہ ہونے والا ایک شخص ثمر باغ کے علاقے میں 22 سال بعد اپنے اہلخانہ سے مل گیا۔سارہ ڈھیرائی گاؤں کے رہائی خان زرین اپنے بیٹے سے مل کر بہت زیادہ خوش تھے جو کہ ان کا اکلوتا بیٹا ہے۔گاؤں والوں کے مطابق لعل زادہ کی والدہ اپنے بچے سمیت گھر سے چلی گئی تھیں جب وہ صرف چار سال کے تھے۔زرین، جن کی نو بیٹیاں بھی ہیں، نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں بعد میں پتہ چلا کے ان کے بیٹے کی والدہ انتقال کرگئی ہیں جبکہ ان کے بیٹے کو کچھ نامعلوم انسانی اسمگلروں نے کوئٹہ میں افغان چرواہوں کو فروخت کردیا ہے۔ثمر باغ پولیس نے 22 سال قبل بچے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا تھا۔ خان ذرین کے مطابق ایک جرگے نے کوئٹہ میں چرواہوں کو جاکر نوجوان کو رہا کرنے پر قائل کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ چرواہوں نے 22 سال قبل کچھ افراد سے بچے کو خریدنے کا اعتراف کیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق اہلخانہ نے نوجوان کی واپسی پر پڑوسیوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔اس موقع پر لعل زادہ نے کہا کہ ان کے اغوا کار انہیں کہتے رہے کہ وہ یتیم ہیں۔