پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

بھارت نے اکھنور سے ایک لاکھ 83 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا

datetime 27  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چترال،لاہور، سکھر، ڈی جی خان، حب((نیوزڈیسک)ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا جبکہ بھارت نے اکھنور سے ایک لاکھ 83ہزار کیوسک مزید پانی کا ایک ریلا چھوڑ دیا ۔ اس نئے ریلے کی آمد کے پیش نظر حکومت پاکستان نے دریائے چناب اور دریائے راوی میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے ۔چترال میں اتوار کو مزید چار جبکہ دیا مر میں دو افراد سیلاب کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئے،شیر قلعہ،گلاپور میں لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنے سے درجنوں گھرتباہ ہوگئے، متاثرہ خاندان کُھلےآسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہیں ،دیامرمیں گلیشئیرپگھلنےکاسلسلہ جاری ہے، اتوار ہی کو درجنوں پل اور بجلی گھر سیلاب کی نذر ہو گئے،ایک ہفتے کے دوران گلگت بلتستان میں سیلاب سے مرنیوالوں کی مجموعی تعداد 32 ہو گئی ۔ اتوار کو کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب نوٹ کیا گیا۔کوہ سلیمان سے آنے والے ریلے میں بہہ کر سات افراد جاں بحق ہو گئے، تونسہ کے مقام پر دو خواتین سیلابی ریلے میں بہہ گئیں ۔صادق آباد میں بند ٹوٹنے سے 40دیہات زیر آب آ گئے ،سندھ میں کچے کے پچاسی فیصد علاقے سیلابی پانی کی زد میں گھوٹکی سیکڑ و ں دیہات زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ نیوسعیدآباد ،ہالا، مٹیاری کے جنگلات میں پانی داخل ہوگیا متعدد بستیاں اور ہز ار و ں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں ۔لاڑ کانہ میں موریو لوپ بند اورعاقل لوپ بند کاکٹاؤ شروع ہوگیا ہے۔بلوچستان کے اضلاع نصیر آباد ،جعفرآباد ،صحبت پور اور جھل مگسی میں اتوارکے روزہونے والی بارشوں نے ان اضلاع کے ندی نالوں میں شدید طغیانی آ گئی ،جھل مگسی میں بارش کے باعث پل بہہ گیا جس کی وجہ سے شوران کا گنداواہ اور جیکب آباد سے رابطہ منقطع ہوگیا ۔جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں مزید کئی بستیاں ڈوب گئیں ، ڈی جی خان میں جھکڑ امام شاہ بند پھر ٹوٹ گیا ، تونسہ کے مقام پر دو خواتین سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، جبکہ تربیلا ڈیم کے سپل ویز کھولنے کے باعث دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند ہوناشروع ہو گئی، سکھر بیراج سے آج اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرے گا ،راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر بارشوں سے ندی نالوں میں ایک بار پھر طغیانی آگئی ہے، چترال میں سیلابی ریلے میں مزید دو افراد بہہ گئے ، مرنے والوں کی تعداد بتیس ہوگئی ، سڑکیں بند ہونے سے اپرچترال کی بستیوں میں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ، پاک فوج کے جوانوں کی بجانب سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر نے کا سلسلہ جاری ہے۔دریائے سندھ کی طغیانی نے لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں اور لوگ بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ کشمور، راجن پور اور مٹھن کوٹ میں سیلابی پانی سے سیکڑوں بستیاں زیرآب آ گئیں، لاکھوں لوگ اپنی مددآپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ادھر ڈیرہ غازی خان میں بھی ہزاروں افراد دریائے سندھ کی بپھری لہروں کے رحم وکرم پر ہیں۔ سیلابی پانی کے باعث زمینی کٹاو¿کا سلسلہ بدستور جاری۔ سیلابی پانی اب تک سیکڑوں دیہات کو ڈبو چکا ہے۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث گھوٹکی کے مزید 40دیہات زیرآب آ گئے۔ قادرپور، رونتی ماچکو آندل سندرانی کے170دیہات کازمینی رابطہ بھی منقطع ہوچکا ہے۔ سہولیات نہ ہونے کے باعث سیلاب متاثرین نے ضلعی انتظامیہ کے کیمپوں میں رہنے سے انکار کر دیا۔ چترال میں سیلابی ریلوں نے قیامت برپا کر دی ہے ۔ رشین گول نالے میں بےقابو سیلابی ریلے میں مزید دو افراد بہہ گئے ، ایک کی لاش برآمد کرلی گئی دوسرے کی تلاش کا کام جاری ہے ۔ بپھری موجیں مسجد سمیت متعدد دکانیں اور گھر بہا کر لے گئیں ۔پاک فوج کے جوان ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محصور ہوجانے والے افراد کو امدادی اشیاء پہنچا رہے ہیں ۔ اپر چترال کی مختلف بستیوں میں پھنسے کچھ افراد کو آرمی جوانوں نے محفوظ مقام پر پہنچایا ۔سیلاب کے دوران اب تک تین سو سے زائد گھر مکمل طور پر بہہ گئے ہیں ، گاؤں اٹھول صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے ، 25 افراد سیلابی ریلے میں بہہ چکے ہیں جن میں سے 14 افراد کی لاشیں ملی ہیں ۔ شدید متاثرہ دیہات میں مجگول ، وری جون ، سہت ، گہت اور کشم شامل ہیں ۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 59 ہزار700 اور اخراج 2 لاکھ 63 ہزار 300 کیوسک جب کہ پانی کی سطح 1539 فٹ ہے، منگلا ڈیم میں پانی کی آمد76ہزار90 اور اخراج80 ہزارکیوسک جب کہ ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 1236.60 فٹ ہے۔ تربیلاڈیم میں موجود اضافی پانی نکالنے کے کے لئے ڈیم کے اسپل ویز کھول دیئے گئے ہیں جن سے ایک لاکھ 59 ہزار300 کیوسک پانی کا اخراج کیا گیا ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں کے باوجود پنجاب میں دریا اور ندی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، دریائے جہلم، چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح معمول کے مطابق ہے، دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ400 کیوسک جب کہ ہیڈ محمد والہ کے قریب ایک لاکھ 40 ہزار کیوسک پانی کاریلہ گزر رہا ہے۔ ملتان کے قریب دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 33 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے جہلم میں ہیڈ تریمو پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 6 ہزار کیوسک ہے۔دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پرپانی ایک لاکھ 5 ہزار 400 کیوسک ہے، خوش حال گڑھ، چشمہ، جناح، تونسہ اور سکھر بیراجوں پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ جناح بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 18 ہزار 106 اور پانی کا اخراج 3 لاکھ 10 ہزار ، چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 86 ہزار 143 جب کہ اخراج 3 لاکھ 82 ہزار 143، تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 19 ہزار 445 جب کہ 4 لاکھ 10 945 اور سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 849 اور اخراج 3 لاکھ 58 ہزار 599 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم آئندہ 24 گھنٹے میں سکھر بیراج پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ کوٹری بیراج پرپانی کی آمد ایک لاکھ 49 ہزار 220 اور اخراج ایک لاکھ 29 ہزار 645 کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔راولپنڈی اور گردونواح میں بارش کی وجہ سے مختلف مقامات پر نالہ لئی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے جب کہ راول ڈیم کے اسپل ویز کھولنے سے نالہ کورنگ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے دونوں برساتی نالوں کے اطراف رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے۔ راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر بارشوں سے ندی نالوں میں ایک بار پھر طغیانی آگئی ہے، حافظ آباد میں ساگر کے قریب نہر پر قائم سو سال پرانا پل منہدم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے 20 سے زائد دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ لاڑکانہ میں موریو لوپ بند اورعاقل لوپ بند کےدرمیان سیلابی ریلے سےکٹاؤ شروع ہوگیا ہے، بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں بارش کے باعث دریائے اسپلیجی میں طغیانی کی وجہ سے ایریگیشن پل بہہ گیا جس کی وجہ سے شوران کا گنداواہ اور جیکب آباد سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔بلوچستان کے اضلاع نصیر آباد ،جعفرآباد ،صحبت پور اور جھل مگسی میں اتوارکے روز ہونے والی بارشوں نے ان اضلاع کی برساتی ندیوں اور نا لو ں میں طغیانی پیدا کردی ہے جبکہ بعض علاقوں کا آپس میں ز مینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…