کراچی(آن لائن)پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ امریکہ کو جس شرمندگی کا سامنا افغانستان میں کرنا پڑا ہے اس پر وہ خاموش نہیں رہے گا بلکہ پاکستان سے اس کا بدلہ لے گا۔ افغانستان میں پاکستان کیخلاف کی گئی بھارت کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے۔ ہمارا دشمن پاکستان میں کبھی فوجیں نہیں اتارے گا
بلکہ ہمیشہ کی طرح فالٹ لائنوں پر کام کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی خاطر ایجنٹس تیار کرے گا۔ بنیادی سہولیات سے محروم اور فرقوں، زبانوں اور سیاسی جماعتوں کی بنیاد پر تقسیم قوم کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرئے گا۔ لوگوں کو حالات بہتر ہوتے ہوئے نظر نہیں آئے اور ریاست انکے لئے عملی اقدامات کرتی نظر نہیں آئی تو انکے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔ امریکا اور نیٹو ممالک کا ماننا ہے کہ افغانستان میں ان کی شکست کی وجہ پاکستان ہے جس کا وہ بدلہ لینے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کو بے تحاشہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے افغانستان میں قومی سطح پر حکومت میں تمام فریقین کی نمائندگی کی ضرورت ہے۔ یہی پاکستان کو تمام چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے درکار ہے کہ حکومت اپوزیشن کو فتح نہ کرے اور اپوزیشن حکومت کو فتح نہ کرے، ہمیں سیاسی مہم جوئی بند کر کے متحد ہونا ہوگا۔ بیرونی خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم ریاستی اداروں کو آواز لگا رہے ہیں کہ اس مشکل وقت میں اگر اپنے لوگوں کو مطمئن نہیں رکھیں گے اور کرپشن، بدعنوانی اور لاپرواہی کا یہی حال رہا تو پاکستان اندر سے ایسا نشانہ بنے گا کہ دنیا افغانستان کو بھول جائے گی۔ اسے روکنے کے لیے حکومتی گورننس اور طرز عمل کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
اسی طرح سے لاپروائی اور کرپشن جاری رہی اور بنیادی انسانی حقوق چھینے جاتے رہے تو عوام برے وقت میں اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی نہیں ہوگی، اب وقت ہے کہ اپنے لوگوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور انکے مسائل حل کرکے ریاست پاکستان سے انکے رشتے کو مضبوط بنایا جائے۔ افغانستان میں دیرپا امن پاکستان کے حق میں
بہتر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کا اصل معرکہ اب شروع ہوا ہے، دنیا طالبان پر نظریں جمائے بیٹھی ہے کہ انکی ایک ذرا سی غلطی پر انکی کامیابی پر کیچڑ اچھالے، جیت کے بعد طالبان کے اصل مسائل کا آغاز ہوا ہے، انہیں دنیا کو ثابت
کرنا ہے کہ انکا ہونا شر کی نہیں بلکہ خیر کی علامت ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی متعصبانہ حکومت نہ پینے کا پانی دیتی ہے، نہ کچرا اٹھاتی ہے، نہ علاج معالجہ کی سہولیات ہیں، تعلیم تباہ کر دی گئی، نوجوانوں کو کوٹے پر بھی نوکری نہیں ملتی، جو روزگار پرائیویٹ سیکٹر سے ملتا تھا اب اسے بھی تباہ کیا جا رہا ہے، فیکٹریاں صوبے سے منتقل ہو رہی ہیں، لوگ تیزی سے بے روزگار ہو رہے ہیں، کورونا کے نام پر چھوٹے تاجروں کے گھروں کے
چولہے بجھا دیئے گئے ہیں، متوسط طبقے کے لوگ دو کی جگہ ایک وقت کھانا کھانے پر مجبور ہیں۔ کورونا ایس او پیز پر تمام تعلیمی اداروں میں باآسانی عمل کرایا جا سکتا ہے، بندش سے طالب علموں پر جو منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس کے اثرات بہت دور تک جائیں گے۔ پیپلز پارٹی سے عوام کو امید نہیں، ریاست نے بھی سندھ کو پیپلز پارٹی کے حوالے کر کے چھوڑ دیا ہے۔ ریاست کے تمام ستونوں کو بھی بروقت کارروائی کر کے ظالموں کا ہاتھ روکنا ہوگا۔ پاک سر زمین پارٹی آگے بڑھ کر ظالم کا ہاتھ روکے گی۔