اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی)سبکدوش افغان صدر اشرف غنی راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ہمسایہ ملک تاجکستان پہنچ گئے ہیں ،ایسے میں ہمسایہ ملک جانے سے قبل اشرف غنی کے سابق مشیر طارق فرہادی نے ایک عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اشرف غنی نے دو دن کے اندر افغانستان نہ چھوڑا تو وہ مارے جائیں گے۔عرب خبر رساں
ادارے کے مطابق طالبان کے کابل میں داخلے سے قبل العربیعہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق مشیر طارق فرہادی نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہونے کے لیے زیادہ انتظار نہیں کریں گے،اگر صدر اشرف غنی نے کابل نہ چھوڑا تو ان کی جان کو شدید خطرہ ہے اور وہ مارے جائیں گے،اشرف غنی امریکا کے لیے کام کر رہے ہیں،اس لئے ان کو دو دن کے اندر اندر کابل چھوڑ دینا چاہئے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعظم میڈیا آفس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق دونوں رہنمائوں نے افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کو بتایا کہ پاکستان کابل سے مختلف ممالک کے سفارتی عملہ اور بین الاقوامی اداروں کے سٹاف اور دیگر غیرملکیوں کے انخلا کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج منعقد ہونے والے نیشنل سیکورٹی کونسل کے
اجلاس میں صورتحال پر مزید مشاورت کی جائے گی۔دونوں رہنما این ایس سی کے اجلاس کے بعد اپنی کاوشوں کو مربوط بنانے کیلئے دوبارہ رابطہ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے مسئلہ کے جامع سیاسی حل کیلئے ہرطرح کی ممکنہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے مابین بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور آگے بڑھنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں
امن واستحکام کی واپسی کا پاکستان سے زیادہ کوئی ملک خواہاں نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان فریقین کے بے لچک رویوں سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان کے مقابلے میں افغان سکیورٹی فورسز ریت کی دیوار ثابت ہوئیں جس پر عالمی برادری حیران ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کابل سے سفارتکاروں اور
عالمی برادری کے افراد کے انخلامیں سہولت فراہم کررہے ہیں اور صورتحال پر ہماری مسلسل نگاہ ہے۔شاہ محمود قریشی نے برطانوی وزیرخارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان رہنما امن اورمفاہمتی عمل کے لئے عالمی برادری کی واضح حمایت کا فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کا افغان رہنماوں کے ساتھ رابطہ استوار رکھنا انتہائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے پرامن تصفیہ کے سوا آگے بڑھنے کاکوئی راستہ نہیں ہے، ہم امن اور مفاہمت کی راہ اپنانے کے لئے تمام فریقین پر زور دیتے رہیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا ایک نیا دور شروع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ افغانستان میں خانہ جنگی سے ہمسایہ ممالک کے لئے نہایت منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر اور باہر سے خرابی پیدا کرنے والوں سے خبردار رہنا نہایت ضروری ہے کیونکہ خرابی پیدا کرنے والے عناصر صورتحال کو اپنے فائدے میں استعمال کرسکتے ہیں۔