کابل،دوحہ،واشنگٹن(این این آئی)طالبان نے افغانستان کے اہم شہر پلِ خمری کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا اور طالبان دارالحکومت کابل سے تقریبا 200 کلومیٹر دور رہ گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مقامی عہدیداروں کے مطابق طالبان نے دارالحکومت کابل سے 140 میل دور شمال میں اہم افغان شہر پلِ خمری پر قبضہ حاصل کرلیا ہے جس سے طالبان کو دار الحکومت
کابل کو شمال اور مغرب سے ملانے والے اسٹریٹیجک روڈ جنکشن کا کنٹرول مل گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان 5 روز کے دوران 9 صوبائی دارالحکومتوں پرقبضہ کرچکے ہیں۔ صوبے فاراہ، ،بدخشاں ، بغلان ،نمروز ،جوزجان، قندوز، سرائے پل، تخار اورسمنگان پرطالبان کا قبضہ ہے۔اس سے قبل ایبک، قندوز، تالقان، شبرغان او ر زرنج بھی طالبان کے زیر قبضہ آچکے ہیں جب کہ طالبان صوبے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔ طالبان نے صوبے بلخ کے اطراف چاروں صوبوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس سے بلخ کے دارالحکومت مزارشریف پر بھی حملے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ لڑائی میں تیزی آنے پر افغان شہر یوں کی بڑی تعداد دارالحکومت کابل آمد کا رخ کررہی ہے جب کہ کئی علاقوں میں شہری گھروں میں محصور ہیں۔ ادھر یورپی یونین عہدیدار کا کہناتھا کہ طالبان افغانستان کے65 فیصد علاقوں پرقبضہ کرچکے۔دوسری جانب امریکی نمائندے نے طالبان کو دھمکی دی ہے کہ افغاستان
میں طاقت کے زور پر اقتدار میں آنے والی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان امن عمل کے لیے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد دوحہ پہنچے اور طالبان کو بتایا کہ میدان جنگ میں فتح حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ طاقت کے زور پر کابل حاصل کرنے کے بعد اس بات کی ضمانت
ہے کہ انہیں اچھوتوں کے طور پر دیکھا جائے گا۔انہوں نے اور دیگر نے امید ظاہر کی کہ وہ طالبان رہنماں کو افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے راضی کر لیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد کا قطر میں مشن افغانستان کی تیزی سے بگڑتی صورتحال پر مسترکہ بین الاقوامی ردعمل مرتب کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ زلمے خلیل، طالبان پر عسکری جارحیت روکنے اور سیاسی تصفیے کے لیے مذاکرات کرنے پر زور دیں گے، سیاسی تصفیہ ہی افغانستان میں استحکام و ترقی کا راستہ ہے۔