نیویارک(این این آئی)افغانستان میں طالبان حملوں میں شدت آنے اور متعدد اضلاع جنگجوؤں کے قبضے میں جانے کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس (جمعہ)کو منعقد ہورہاہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اجلاس بھارت کی زیرِ صدارت ہو گا اور اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تریمورتی اس کی سربراہی کریں گے۔افغان حکومت نے
دو دن قبل سلامتی کونسل سے افغانستان پر ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔افغان وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے اپنے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے بات چیت میں اس اجلاس کو بلانے کی درخواست کی تھی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کے حالیہ واقعات پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں امارت اسلامی کی بحالی کی حمایت نہیں کرتی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان کو افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے تشدد پر شدید تشویش ہے اور وہ تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہاہے کہ برطانیہ اور امریکا حال ہی میں بحیرہ عرب میں مرسر اسٹریٹ ٹینکر پر ایرانی حملے کی مذمت میں متحد ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق راب نے ٹویٹرپر ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے ساتھ فون پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ خطے کو غیر مستحکم کرنے کے ایرانی روئیے کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی امن اور سلامتی کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔اس سے قبل راب نے کہا تھا کہ سلامتی کونسل کو ایران کے غیر مستحکم اقدامات اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی خلاف ورزیوں کا جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ برطانیہ نے اسرائیلی بحری جہاز مرسر اسٹریٹ پر ایران کے حملے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط بھیجا ہے۔انہوں نے مزید کہا مرسر اسٹریٹ پر حملے کے بارے میں غیر ملکی سفیروں کے ساتھ ایک بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ دنیا کو بین الاقوامی نیوی گیشن کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایران جوہری بم کی تیاری کے لیے مواد کے حصول کے لیے صرف دس ہفتے کی دوری پر ہے۔