اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) آزاد کشمیر میں متحدہ اپوزیشن کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں اور ابتدائی طور پر دونوں جماعتیں قانون ساز اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں ، ڈپٹی اسپیکر، اسپیکر، وزارت عظمی اور چند ماہ بعد کشمیر کونسل کا الیکشن مل کر لڑنے پر متفق ہو گئی ہیں ۔روزنامہ جنگ میں افضل بٹ کی خبر کے مطابق پیپلز پارٹی آزاد کشمیر
کی قیادت نے چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے درخواست کی تھی کہ ہمیں آزاد کشمیر کے معروضی حالات کے مطابق مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر کام کرنے کی منظوری دی جائے۔علاوہ ازیں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی قیادت نے پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال سے یہ درخودت کی تھی کہ پاکستان میں اپنے باہمی اختلافات کو آزاد کشمیر کے سیاسی معاملات پر اثر انداز نہ ہونے دیں تاکہ ہم متحد ہو کر تحریک انصاف کا مقابلہ کر سکیں۔ذرائع کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے منظوری دیدی ہے۔واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت سے مسلم لیگ ن کو خواتین کی مخصوص نشستوں کے انتخاب کے موقع پر فائدہ ضرور ہو گا کیونکہ کسی بھی خاتون امیدوار کو الیکشن جیتنے کیلئے کم از کم آٹھ ووٹ درکار ہوں گے۔لیکن مسلم لیگ ن کے پاس صرف 6 ووٹ ہیں لیکن دوسری طرف پیپلز پارٹی کے پاس 11 نشستیں ہیں مگر دو نشستوں پر الیکشن جیتنے والے چودھری یسین کو حلف اٹھانے سے قبل ایک نشست چھوڑنی پڑے گی جس کے بعد پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی تعداد 10 رہ جائے گی ۔پیپلز پارٹی کو آٹھ ووٹوں کے ساتھ خواتین کی ایک نشست مل جائے گی اور اس کے پاس 2 اضافی ووٹ بچ جائیں گے۔پیپلز پارٹی نے اگر یہ دو اضافی ووٹ مسلم لیگ ن کو دے دئیے تو خواتین کی ایک نشست مسلم لیگ ن بھی جیت سکتی ہے۔