جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

طالبان لوگوں کو گھر وں میں گھس کر ماررہے ہیں،اس پر کیا کہیں گے؟ افغان خاتون صحافی کے سوال پر وزیر اعظم نے دو ٹوک جواب دیدیا

datetime 29  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں اور افغانستان میں کسی ایک گروہ کی اجارہ داری پر خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔ 5 اگست کے اقدام واپس لینے تک بھارت سے بات چیت ممکن نہیں ،بھارت امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ آر ایس ایس نظریے کے زیر تسلط ہے، افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو

عسکری ادار ے کنٹرول کرتے ہیں یہ سراسر بھارت کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔پاک افغان یوتھ فورم کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کی اور یکطرفہ طور پر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کیا۔ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے نئے باب کا آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 1948 سے کشمیریوں کے حقوق کے تحفط کے لیے عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کر رہا ہے اور جب تک بھارت اپنے 5 اگست کے اقدام کو واپس نہیں لیتا اس سے بات چیت ممکن نہیں۔افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حالیہ بیانات میں افغان رہنماؤں نے پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا حالانکہ پاکستان نے امریکہ اور پھر افغانستان سے مذاکرات کے لیے طالبان کو قائل کرنے کی جدوجہد کی۔ خطے کا کوئی اور ملک پاکستان کی کوششوں سے برابری کا دعویدار نہیں ہو سکتا اور اس کی تائید امریکی نمائندہ

خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کی۔افغان سفیر کی بیٹی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیف سٹی کیمروں کے مطابق افغان سفیرکی بیٹی خودٹیکسیوں میں بیٹھی، افغان سفیرکی بیٹی کے موقف میں تضادہے، افغانستان سے ایک ٹیم آرہی ہے جو اس کیس سے متعلق تمام معلومات فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کی تاریخ میں افغانستان

نے بہت کم وقت میں ترقی کی کیونکہ جہاں افغان ٹیم اب ہے اس مقام تک پہنچنے میں دوسرے ممالک نے 70 سال لگائے۔ اس کی وجہ افغان مہاجرین کا پاکستان میں قائم کیمپوں میں کرکٹ کا سیکھنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری ادار ے کنٹرول کرتے ہیں اور بد قسمتی سے یہ سراسر بھارت کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے میرا یہی مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی ہے اور پچھلے تین سالوں سے حکومت میں رہ کر میں اپنے مؤقف پر قائم ہوں جبکہ حکومت کو اس مؤقف پر عسکری اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔عمران خان نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت افغانستان میں امن سے ممکن ہے

اور پاکستان بھی ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے لیکن ہندوستان امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ آر ایس ایس کے نظریے کے زیر تسلط ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق ؟ یہ طالبان سے پوچھنا چاہیے اور اگرآپ سمجھتے ہیں کہ طالبان کو حکومت میں نہیں ہونا چاہیے تو امریکی حمایت

سے جنگ جاری رکھیں۔ طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں، ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں مہاجرین آباد ہیں ہم کیسے چیک کرسکتے ہیں کہ اِن میں طالبان کون ہیں؟ ڈیورنڈ لائن کو خیالی سرحد تصور کیا جاتا تھا لیکن پھر پاکستان نے سرحد پر باڑ لگائی اور سرحد کو محفوظ بنایا۔وزیرا عظم نے کہا کہ افغانستان میں ایک گروہ کی اجارہ داری ممکن نہیں اور اگر ایسا ہوا تو نتیجہ خانہ جنگی کی صورت میں نکلے گا ۔

موضوعات:



کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…