اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب نے لندن میں ملاقات پر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے وزرا نے نواز شریف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستان کے دشمنوں سے ان کے تعلقات ثابت ہوتے ہیں۔ ملاقات کے بارے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری
نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو پاکستان سے باہر بھیجنا اس لیے خطرناک تھا کہ ایسے لوگ بین الاقوامی سازشوں میں مددگار بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی افغانستان میں را (بھارتی خفیہ ایجنسی) کے سب سے بڑے حلیف حمداللہ محب سے ملاقات ایسی ہی کارروائی کی مثال ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی، محب یا امراللہ صالح، ہر پاکستان دشمن نواز شریف کا قریبی دوست ہے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سوال کیا کہ باہمی دلچسپی کے معاملات کیا ہیں؟انہوں نے کہا کہ محب اللہ کی جانب سے ہمارے ملک پاکستان کو کوٹھا کہنے کے بعد مشترکہ مفاد صرف پاکستان پر حملہ کرنا ہی ہوسکتا ہے، لوٹی ہوئی دولت کے تحفظ کے لیے شریف خاندان کی مفاد پرستی شرمناک ہے۔وزیر مملکت شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا کہ افغان این ایس اے کے ساتھ نواز شریف کی ملاقات نے پاکستان کے دشمنوں سے ان کے رابطوں کو ثابت کیا۔انہوں نے کہا کہ اس ملاقات نے ثابت کردیا کہ سابق وزیر اعظم پاکستانی مفادات کے خلاف استعمال ہونے والا آلہ تھے۔انہوںنے کہاکہ نواز کے بیانات بین الاقوامی فورمز پر بھارت پہلے ہی استعمال کرچکا ہے۔وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے اس ملاقات کے بارے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز نے ہمیشہ پاکستان کے دشمنوں کا ساتھ دیا
خواہ وہ (اسٹیل ٹائکون سجن) جندال ہو یا نریندر مودی۔ان کا کہنا تھا کہ ہونے والے آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات میں خطے کے عوام مسلم لیگ (ن) کو مسترد کریں گے۔مفرورنواز شریف اور محب اللہ کے درمیان ملاقات کو خوفناک قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا کہ نواز شریف نے ‘اس حقیر
احمق سے کوئی سرکاری رابطہ نہ رکھنے کی ہماری بیان کردہ پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔تنقید کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے نظریہ کی بنیاد پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن طور پر رہنا ہے اور اس کے لیے انہوں نے ‘انتھک محنت’ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کے ساتھ بات کرنا ان کے نقطہ نظر کو سننا اور اپنا پیغام خود پہنچانا سفارتکاری کا نچوڑ ہے، جس کی اس حکومت کو کچھ سمجھ نہیں ہے اور اسی وجہ سے یہ بین الاقوامی محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہے۔