لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن میں واقع ایک ترک ریستوراں نے واضح کیا ہے کہ عابد شیر علی قطار سےباہر نہیں نکلے تھے اورا نہوں نے اپنے اہل خانہ کے لئے پہلے سے ٹیبلز بک کرا رکھی تھیں۔ اس کے بعد شاہد خان نامی پاکستانی شخص کے ساتھ عابد شیر علی کی بدسلوکی پر مبنی ویڈیوز میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی
شائع خبر کے مطابق منگل کی رات ویڈیو کے تین سیٹ گردش کرنے لگے۔ ایک میں عابد شیر علی کو شاہد خان کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ دوسری میں شاہد خان عابد شیر علی کو گالیاں دے رہے تھے اور تیسری ویڈیو میں شاہد خان کے بیٹے کا بیان تھا، جس نے ویڈیو بناتے وقت اپنا چہرہ ڈھانپ لیا تھا۔ بدھ کے روز عابد شیر علی نے اپنی ویڈیو جاری کی، جس میں اس واقعہ کے بارے میں اپنے موقف کی وضاحت کی گئی۔ ویڈیو کا پہلا سیٹ عمر بٹ نے میڈیا کو بھیجا تھا، جس نے ریستوراں میں ایک پاکستانی شخص کی طرف سے بات چیت کی اور اس کا نام مشرقی لندن سے تعلق رکھنے والا شاہد خان بتایا۔ ویڈیو میں شاہد خان کے بیٹے کا بیان لیا گیا تھا، جو جائے وقوعہ پر موجود تھا اور ویڈیو میں نظر آ رہا تھا، اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عابد شیر علی نے گاہکوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے کنبے کے ساتھ قطار میں آگے جانے کے لئے چھلانگ لگائی لیکن ٹرکش’’گوکیزو ریسٹورنٹ‘‘ نے کہا ہے کہ عابد شیر علی
قطار سے باہر نہیں آئے تھے اور انہوں نے 13 افراد کے لئے 20 جولائی کو 20:30 بجے تصدیق شدہ ریزرویشن حاصل کی تھی۔ عابد شیر علی نے بھی میڈیا کو ریسٹورنٹ ریزرویشن کی تفصیلات جاری کیں۔ عمر بٹ نے میڈیا کو بتایا کہ شاہد خان پر عابد شیر علی نے اس وقت حملہ کیا جب وہ ٹیبل کے برابر سے گزر رہے تھے۔ بعد ازاں میڈیا کو ایک
ویڈیو جاری کی گئی جس میں شاہد خان کے بیٹے نے بتایا کہ اس کی والدہ اور والد عابد شیر علی کے پاس گئے اور ٹیبل حاصل کرنے کے لئے قطار توڑنے پر ان سے سوال کیا۔ بیٹے نے کہا کہ میری والدہ نے عابد شیر علی سے کہا کہ یہ برطانیہ ہے، پاکستان نہیں، جہاں آپ شاہی خاندان کی طرح قطار توڑ لیتے ہیں۔ یوکے میں سب برابر ہیں۔ میری والدہ اس
حقیقت کو سامنے لائیں کہ آپ پاکستانی عوام کے پیسوں سے کھا رہے ہیں۔ عابد شیر علی اور ایک عورت نے میری والدہ اور والد کو گالیاں دینا شروع کیں۔ آخر کار ویٹر نے ہمیں الگ کردیا اور ہمیں ریسٹورنٹ چھوڑنا پڑا۔ اپنے بیان میں عابد شیر علی نے ریزرویشن بکنگ دکھاتے ہوئے کہا کہ ریستوراں میں ایک شخص تھا، جس نے اپنی بیوی کو ہم پر حملہ کرنے
کے لئے استعمال کیا۔ بیٹے نے اپنی والدہ کو بھی آگے بڑھا کر منظر کی فلم بندی کی اور انہیں ایک پلے کارڈ دے کر ہم سے لڑائی کا ایک منظر بنانے کے لئے استعمال کیا۔ خاتون نے مجھے گالیاں دینا شروع کیں اور اس کا شوہر بھی اس میں شامل ہوگیا۔ وہ پی ٹی آئی سے تھے اور ایسے کام کرنا ان کی روایت ہے۔ وہ ویڈیو وائرل کرنا چاہتے تھے لیکن میں نے
جیسے کو تیسے کی طرح جواب دیا۔ ریستوراں انتظامیہ نے انہیں باہر نکال دیا۔ میں پی ٹی آئی والوں کو متنبہ کرتا ہوں کہ یہ صرف ٹریلر تھا۔ ہمارے پاس زبردستی جواب دینے کا حق محفوظ ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے شاہد خان کو پی ٹی آئی کی سیاست میں متحرک نہیں دیکھا۔