کراچی / لاہور(این این آئی)دو سرکاری کمپنیوں نے گیس کی دستیابی میں کمی، نظام میں کم پریشر اور ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے 5 جولائی تک صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی مکمل بند کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی ملک بھر میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن کمپنی نے گیس کی قلت کے پیش نظر
مختلف صنعتی شعبوں کو رات 12بجے سے 5 جولائی تک گیس کی سپلائی بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ،ایس این جی سی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق جن صنعتی شعبوں کو گیس کی سپلائی بند کی جائیگی ان میں نان ایکسپورٹ انڈسٹری، سی این جی اور سیمنٹ سیکٹر شامل ہے۔دوسری جانب سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن 28 جون سے کھلنے تھے جو 22 جون کو بند کیے گئے تھے تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے 5 جولائی تک گیس کی فراہمی روک دی ہے۔ایس ایس جی سی ایل کو کنر پاسکھی دیپ (کے پی ڈی) گیس فیلڈ سے سالانہ 160 ایم ایم سی ایف ڈی کا شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے باعث گیس کا فقدان ہے اور نظام میں کم پریشر ہے۔ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تین شعبوں سیمنٹ، سی این جی اور غیر برآمد صنعت کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی ہے۔
کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اسٹیک ہولڈرز نے اس خراب صورتحال کے لیے ناقص انتظام، غیر موثر فیصلہ سازی اور مذکورہ بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا۔ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو نے کہا کہ اس بحران سے کاروباری برادری اور عوام کو
یکساں طور پر بہت بڑا نقصان ہوگا۔آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی پالیسیاں زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک سی این جی سیکٹر کو اپنی گیس درآمد کرنے کی اجازت نہیں مل جاتی تب تک بحران برقرار رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی گیس درآمد کرتے ہیں تو لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی
اور حکومت 82 ارب روپے پیدا کرے گی تاہم یہ کچھ بیوروکریٹس کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پلانٹس کی 6 ماہ پہلے مرمت کرلیتے، آج ملک میں بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ لوگ 3 سال سے موجود ہیں، پائپ لائن آپ لوگوں نے نہیں بڑھائی، آپ لوگ مہنگا
فرنس آئل لے رہے ہیں، مہنگی بجلی دے رہے ہیں، آپ لوگ 3 سال سے موجود ہیں، پائپ لائن آپ لوگوں نے نہیں بڑھائی۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم بار بار کہتے ہیں کہ ایل این جی لے کر آئیں، آپ شارٹ ٹرم معاہدے سے گیس لارہے ہیں، آپ جہاں سے بھی گیس خریدرہے ہیں وہ مہنگی لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ فرنس آئل بھی اس وقت مہنگا خرید رہے ہیں، جو پلانٹس گیس اور فرنس
آئل پر چل سکتے تھے، انہوں نے ڈیزل پر چلائے، ڈیزل پر پلانٹس چلانے سے 20 روپے کا یونٹ پڑتا ہے۔وفاقی وزیر حماداظہر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ایس ایس جی سی کی گیس بندش مرمت کی وجہ سے نہیں، ن لیگ کے دور میں فرنس آئل زیادہ سڑ رہا تھا۔حماد اظہر نے کہا کہ صرف ایک ایل این جی ٹرمینل کی مرمت ہورہی ہے، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اپنی جگہ، یہ حقائق پر مبنی بات
ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ مرمت شروع ہوگئی تو 75 ایم ایم سی ایف ٹی سسٹم سے نکلے گی۔حماد اظہر نے کہا کہ ایس ایس جی سی میں 15 فیصد گیس کی بندش ہے، 85 فیصد دی جارہی ہے، ہر گرمی میں تین سے چار گیس فیلڈز آؤٹیج میں جاتی ہیں، ہم نئے ٹرمینل کے لئے لائسنس جاری کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 سال میں دو بار مرمت کی شق ن لیگ کے دور میں معاہدے میں شامل کی گئی، ہمارا معاہدہ جنوری 2022 سے شروع ہوگا، اس سے پہلے ن لیگ کا معاہدہ ہم سے چمٹا ہوا ہے۔