کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان سے یورپ کو برآمد کردہ آم کی تین کنسائمنٹس مسترد ہونے کے بعد یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی آم پر پابندی کا خطرہ شدت اختیار کرگیا ہے۔یورپی یونین کی جانب سے آم کے معیار اور فروٹ فلائی سے پاک آم کی ایکسپورٹ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کو گزشتہ سال کڑی وارننگ جاری کی گئی تھی جس میں پاکستان کی یورپ کو ارسال کردہ پانچ کنسائمنٹ مسترد کیے جانے کی صورت میں پاکستانی آم پر پابندی کا الٹی میٹم دیا گیا تھا پاکستان پلانٹ پروٹیکشن اور پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز ایسوسی ایشن کی کوششوں سے گزشتہ سیزن پاکستان سے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ کے لیے قرنطینہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان نے یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے چیلنج کا کامیابی سے سامنا کیا۔تاہم رواں سیزن اب تک یورپ اور برطانیہ کو ایکسپورٹ کی جانے والی تین کنسائمنٹ مسترد ہوچکی ہیں جس کے بعد پاکستان کے لیے صرف دو کنسائمنٹس کی لائف لائنز باقی رہ گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ای یوریپڈ الرٹ سسٹم نے اپنے نوٹس نمبر 94760 کے ذریعے ا?گاہ کیا ہے کہ 14 جون کو 5135 کلوگرام ا?م کی شپمنٹ جو دھرما ٹریڈنگ ہولنڈا، نیدرلینڈ کو کی گئی تھی، آموں کے سڑنے کی وجہ سے اس پر نیدرلینڈ میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اسی طرح سسٹم کے نوٹس 95380 کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ 3050 کلوگرام کی شپمنٹ جویوکے روانہ کی گئی تھی آموں کے گلنے سڑنے اور سڑنے والے پھلوں پر لگنے والی مکھی کے زندہ لاروے کی وجہ سے روک لیا گیا اور یوکے کی اتھارٹی (ڈی ای ایف آر اے) کے حکام نے اسے ضائع کیا۔ اسی طرح سسٹم کے نوٹس 95393 کے مطابق 15 جولائی کو 1140 کلو گرام کی آموں کی برآمدات جویو کیلئے روانہ کی تھی بھی اسی بنیاد پر روک لی گئی اور اسے بھی یوکے کی اتھارٹی (ڈی ای ایف آر اے) کے حکام نے ضائع کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ متعلقہ حکام کی ذمے داری ہے کہ صرف ایسی برآمدات کی اجازت دی جائے جس کا مکمل معائنہ کیا گیا ہو اور جو برآمدات کی شرائط پوری کرتی ہوں تاہم محکمہ کے چند عناصر ان طریقہ کار کو اہمیت نہیں دیتے اور صرف چند کمپنیوں کو یورپی ملکوں میں برآمدات کی اجازت دیتے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ روکی گئی کنسائمنٹس میں سے دو کی اجازت پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے افسران نے ضوابط کے خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھیں۔
پاکستانی آم کی یورپ کو برآمد پر پابندی کا خدشہ بڑھ گیا
17
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں