لاہور (آن لائن)عالمی وبا کورونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت کے بعد عوام کو ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کیلئے پاک فوج نے لاہور کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کسی شخص کو غیر ضروری طور پر گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ایمر جنسی کی صورت میں شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہوگا۔ سرکاری
ملازمین دفتر کا کارڈ دکھا کر سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے۔ فوج 150 گاڑیوں میں گشت کرے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کورونا کی سچویشن میں فوج کی خدمات حاصل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تھا۔ سندھ کے سوا تمام صوبے ضروریات کے مطابق خدمات لیں گے۔یہ فیصلہ 23 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اس میں طے پایا تھا کہ کووڈ 19 کے ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے فوج کی خدمات لی جائیں۔گزشتہ روز شیخ رشید کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ پاک فوج ہمیشہ سیلاب، زلزلوں اور آفات میں اپنے ملک اور قوم کیساتھ کھڑی ہوئی، اسے تمام صوبوں میں یہ ذمہ داری دی جائے۔اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے تحت گلگت بلتستان، کشمیر، خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب اور اسلام آباد اپنی ضرورت کے مطابق کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کیلئے پاک فوج کی خدمات لیں گے۔ تاہم صوبہ سندھ کو ابھی تک اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا اور اہم فیصلہ ہے کیونکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے، وہاں لاکھوں کی تعداد میں روزانہ کورونا میں مبتلا مریض سامنے آ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اموات اتنی زیادہ ہے کہ شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں
جگہ ختم ہو چکی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ایسے عالم میں پاک فوج کے ذمے یہ کام لگایا گیا ہے تاکہ کووڈ 19 کورونا وائرس کے ایس او پیز پر صحیح معنوں میں عمل ہو سکے۔ اس نوٹ فیکیشن کو آج جاری کر دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ سندھ حکومت نے کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے وفاق سے صوبے میں فوج تعینات کرنے کی
درخواست کی ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کے بعد سندھ حکومت نے بھی فوج سے مدد مانگ تھی۔ دونوں صوبوں نے مراسلہ وفاق کو ارسال کر دیا تھا۔ سندھ حکومت نے وفاقی وزارت داخلہ کو ایک خط ارسال کیا جس میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول ایڈمنسٹریشن کی مدد کے لیے افواج پاکستان کو تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج وبا کو روکنے کیلئے سول انتظامیہ کی مدد کرے۔ این سی او سی اجلاس میں آرمی کی خدمات لینے کا فیصلہ ہوا تھا۔