اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں پیدا ہونے والے اختلافات اور ایک دوسرے پر عائد کئے جانے والے الزامات کے تناظر میں تینوں بڑی جماعتوں کے قائدین اور مرکزی رہنمائوں کے درمیان ٹیلیفونک رابطوں کا سلسلہ وقفوں وقفوں
سے جاری ہے، لندن، کراچی اور اسلام آباد میں ہونے والے ان رابطوں کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں جن کی باضابطہ تصدیق تو نہیں ہو سکی تاہم پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کی بجائے جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیاہے جس میں مجلس عاملہ اور شوریٰ کے ارکان شرکت کرتے ہیں اور ایسے اجلاس اہم فیصلوں کیلئے صورتحال پر غور کرنے کیلئے بلایا جاتا ہے، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد میں بلائے جانے والے اس اجلاس کی تاریخ کے حوالے سے مشاورت ہورہی ہے بعض ارکان کا کہنا ہے کہ صورتحال کے پیش نظر اجلاس فوری طور پر طلب کیا جانا چاہئے جبکہ خود مولانا فضل الرحمان اس حق میں ہیں کہ 4 اپریل کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بعد جے یو آئی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ پیپلزپارٹی کے اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کے پیش نظر ہمیں اپنے فیصلے کرنے میں
آسانی ہو۔ٹیلیفونک رابطوں کے حوالے سے اسلام آباد میں موجود پی ڈی ایم میں شامل جماعت کی ایک ذمہ دار شخصیت نے اس تاثر کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا کہ اس دوران فریقین کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم ان کا کہنا تھا کہ صورتحال سنجیدگی کی طرف جارہی ہے ۔
مذکورہ شخصیت کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو اب اس بات پر پچھتاوا ہورہا ہے کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے قائدین کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں پر اعتماد کیا اور جو پارٹی پنجاب میں سیاسی طور پر دم توڑ چکی تھی ،مسلم لیگ نے پی ڈی ایم کے جلسوں میں اس کے رہنمائوں کی تقاریر کرا کے پنجاب میں اسے سہارا دیا ۔