کراچی(این این آئی)کراچی میں من مانی قیمت پر مہنگے داموں دودھ کی فروخت جاری ہے، 94 روپے سرکاری قیمت کے برعکس شہری فی لیٹر دودھ کی خریداری پر 36 روپے اضافی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ سرکار کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی۔کراچی میں اندھیر نگری چوپٹ راج،
منافع خوروں کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ فی لیٹر دودھ کی 94 روپے سرکاری قیمت پر انتظامیہ عملدرآمد نہ کراسکی۔ شہر میں دودھ کی فی لیٹر قیمت 10روپے کے من مانے اضافے کے ساتھ 130 روپے دھڑلے سے وصول کی جا رہی ہے، کئی لاکھ لیٹر دودھ کی فروخت سے یومیہ کروڑوں روپے کی لوٹ مار پر بھی انتظامیہ کی بے حسی ختم نہ ہوسکی۔مہنگے داموں دودھ کی فروخت کا سلسلہ عرصے سے حاری ہے مگر سابقہ کمشنر کراچی کی طرح موجودہ کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔متعلقہ افسران کی مبینہ ملی بھگت کے باعث منافع خوروں کے خلاف موثر کارروائی کے بجائے نمائشی اقدامات کا سہارا لیا جارہا ہے، چند لاکھ روپے کے جرمانہ کرکے دودھ فروشوں کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، معاملے پر شہری انتظامیہ موقف دینے تک سے گریزہ ہیں۔