جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے، بہتر پالیسیاں اختیار کرنی ہوں گی، ماہرین کا حیرت انگیز انکشاف

datetime 24  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی سخت کمیابی کا سامنا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے پانی کے استعمال کے بہتر اور موثرنظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تا کہ یہ اہم قدرتی وسیلہ  اگلی نسلوں تک پہنچایا جا سکے۔ پانی، ماحولیات اور زرعات کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے

زیر اہتمام پائیدار ترقی کا چھٹا ہدف اور پانی کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ آن لائن ریجنل مکالمے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔نیپال کے سابق وزیر برائے آبی وسائل ڈاکٹر دیپک گیوالی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی انتہائی اہمیت کے پیش نظر علاقائی سے مقامی سطح پر تنازعات مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی سے متعلق مسائل کا کلی جائزہ لیا جائے اور اس کے ماحولیاتی، زرعی اور دوسرے متعلقہ پہلووں کو پیش نظر رکھا جائے۔واٹر ایڈ جنوبی ایشیا کی ریجنل ایڈووکیسی مینجر ونیتا سونیجا نے اس موقع پر کہا کہ کورونا وبا کے دوران پانی کی غیر معمولی اہمیت ایک بار پھر اجا گر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران مسلسل ہاتھ دھونے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاہم ہمیں پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ایک بڑی تعداد میں آبادی کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی غیر معمولی اہمیت کے باجود جنوبی ایشائی ممالک کی جانب سے اس شعبے کے لیے زیادہ رقوم مختص نہ ہونا ایک پریشان کن حقیقت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کورونا وبا کے دوران غذائی تحفظ، زراعت اور وبا کے خلاف حفاظتی تدابیر اختیار کرنے میں پانی نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے جہاں ہر سال پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کی اموات ہو جاتی ہیں۔ ہمیں یہ اہم قدرتی نعمت آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔سندھ ایگرکلچرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کے موثر استعمال کی شرح بہت کم ہے۔ اس صورتحال میں بہتری لانے کے لیے تدریسی ماہرین، سول سوسائٹی اور تمام دوسرے طبقات کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کے بہتر استعمال کے لیے آگاہی کو عام کیا جا سکے۔ جدید کاشتکاری اختیار کرنے والے عامر حیات بھنڈارا نے اس موقع پر کہا کہ زراعت کے جدید طریقوں کو اختیار کر کے پانی کے استعمال کو موثر بنایا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے ہمیں ان طریقوں پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…