اتوار‬‮ ، 18 مئی‬‮‬‮ 2025 

جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے، بہتر پالیسیاں اختیار کرنی ہوں گی، ماہرین کا حیرت انگیز انکشاف

datetime 24  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی سخت کمیابی کا سامنا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے پانی کے استعمال کے بہتر اور موثرنظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تا کہ یہ اہم قدرتی وسیلہ  اگلی نسلوں تک پہنچایا جا سکے۔ پانی، ماحولیات اور زرعات کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے

زیر اہتمام پائیدار ترقی کا چھٹا ہدف اور پانی کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ آن لائن ریجنل مکالمے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔نیپال کے سابق وزیر برائے آبی وسائل ڈاکٹر دیپک گیوالی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی انتہائی اہمیت کے پیش نظر علاقائی سے مقامی سطح پر تنازعات مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی سے متعلق مسائل کا کلی جائزہ لیا جائے اور اس کے ماحولیاتی، زرعی اور دوسرے متعلقہ پہلووں کو پیش نظر رکھا جائے۔واٹر ایڈ جنوبی ایشیا کی ریجنل ایڈووکیسی مینجر ونیتا سونیجا نے اس موقع پر کہا کہ کورونا وبا کے دوران پانی کی غیر معمولی اہمیت ایک بار پھر اجا گر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران مسلسل ہاتھ دھونے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاہم ہمیں پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ایک بڑی تعداد میں آبادی کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی غیر معمولی اہمیت کے باجود جنوبی ایشائی ممالک کی جانب سے اس شعبے کے لیے زیادہ رقوم مختص نہ ہونا ایک پریشان کن حقیقت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کورونا وبا کے دوران غذائی تحفظ، زراعت اور وبا کے خلاف حفاظتی تدابیر اختیار کرنے میں پانی نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے جہاں ہر سال پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کی اموات ہو جاتی ہیں۔ ہمیں یہ اہم قدرتی نعمت آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔سندھ ایگرکلچرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کے موثر استعمال کی شرح بہت کم ہے۔ اس صورتحال میں بہتری لانے کے لیے تدریسی ماہرین، سول سوسائٹی اور تمام دوسرے طبقات کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کے بہتر استعمال کے لیے آگاہی کو عام کیا جا سکے۔ جدید کاشتکاری اختیار کرنے والے عامر حیات بھنڈارا نے اس موقع پر کہا کہ زراعت کے جدید طریقوں کو اختیار کر کے پانی کے استعمال کو موثر بنایا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے ہمیں ان طریقوں پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…