اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے عدالت جانے یا چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیدیا ۔پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے پاس دو آپشنز موجود ہیں، یا تو عدالت میں جائیں گے یا صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دونوں آپشنز میں سے حتمی آپشن کا اعلان قیادت کرے گی۔
مصطفی نواز کھوکھر نے معاملے کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق نام کے اوپر لگائی گئی مہر درست ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر دن کی روشنی میں ہم سے الیکشن کو چرایا گیا، عدالت کے متعدد فیصلے موجود ہیں جن میں امیدوار کے نام پر لگائی گئی مہر کو درست قرار دیا گیا ہے۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )نے چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کے الیکشن کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ معاملے پر عدالت سمیت ہر فورم پر جائیں گے ، عدالت مشاہدہ کرے گی تو انشاء اللہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہونگے ،پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا اور تمام حربوں کے باوجود حکومتی امیدوار بری طرح ناکام ہوئے ،سرکاری امیدوار کو اڑتالیس ووٹ اور ہمارے امیدوار کو انچاس ووٹ ملے ہیں،جس انداز سے غیر آئینی طریقے سے یوسف رضا گیلانی کو اکثریت کے باجود ہرایا گیا وہ قابل مذمت ہے،یہ الیکشن کسی صورت چھیننے نہیں دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے ایوان سینٹ کا انتخاب ہوا ،جس انداز سے غیر آئینی طریقے سے یوسف رضا گیلانی کو اکثریت کے باجود ہرایا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی طرف سے ایوان میں کیمرے لگے ہوئے تھے ،ووٹ کے تقدس کی بات کرنے
والوں نے کیا گل کھلائے ،یہ کرنے کے بعد یہ ہدایت نامہ جاری کیا گیا ،اس خانے میں مہر لگانا ہوتی ہے ،ساٹ ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر لگائی،صادق سنجرانی جمہوریت سے محبت کرنے والے ہوتے تو خود دستبردار ہوجاتے۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ یہ ہدایت نامہ جاری کیا گیا کہ ہر امیدوار کا ایک خانہ ہے اور اس میں آپ کو مہر لگانی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشنز میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ چاہیں تو خانے میں مہر لگادیں یا نام پر مہر لگادیں۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ 7
لوگوں نے، 7 ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی جو کہ پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں، ان کے نام پر مہر لگائی اور پریذائیڈنگ افسر نے وہ ووٹ مسترد کردئیے۔انہوںنے کہاکہ یوسف رضا گیلانی کو دیے گئے 7 ووٹ مسترد کرکے ان کو ہرانے کی جو کوشش کی گئی، مجھے یقین ہے کہ جب ہم عدالت میں جائیں گے اور عدالت میں وہ بیلٹ پیپر آئیں گے، عدالت اس کا مشاہدہ کرے گی اور انشااللہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ آج پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے
اور تمام حربوں کے باوجود حکومتی امیدوار بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ جو الیکشن انہوں نے چوری کیا ہے، جس طرح یہ الیکشن چھینا گیا ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جو چیئرمین آج مصنوعی طریقے سے بٹھایا گیا ہے، اقلیت ہونے کے باوجود اکثریت کی نفی کرکے بٹھایا گیا ہے، یوسف رضا گیلانی کے ووٹ زیادہ تھے
اور صادق سنجرانی کے کم تھے تو صادق سنجرانی کس انداز سے وہاں کرسی پر براجمان ہوتے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر وہ سیاستدان ہوتے، اس ملک کو جمہوریت دینے والوں میں ان کا شمار ہوتا، اگر وہ جمہوریت سے محبت کرنے والے ہوتے تو وہ خود انکار کردیتے کہ میرے پاس ووٹ زیادہ نہیں ہیں، میرے پاس اکثریت زیادہ نہیں ہے لہذا میں اس کرسی پر بیٹھنے کا اہل نہیں ہوں۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ یہ مذاق 22 کروڑ لوگوں نے دیکھا، میں سمجھتا ہوں کہ آج پوری دنیا میں جمہوریت
پسندوں کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا واقعہ ہوا کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ کوئی حکومت جب اس طرح کے حربے استعمال کرنا شروع کرتی ہے تو اس کے دن گنے جاچکے ہوتے ہیں، وہ اقتدار میں نہیں رہتے۔راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ،رات وزیر اعظم کہہ رہے تھے اگر میں ہار گیا تو اسمبلی توڑ دوں گا ۔
سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن)احسن اقبال نے کہاکہ یہ مارچ کا وہ مہینہ ہے جس اس خطے لوگوں نے خواب دیکھا تھا ،اس مارچ کے مہینے میں ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے انتہائی شرمناک ہے ،ہر پاکستانی کیکئے لمحہ فکریہ ہے ،دنیا مریخ پر جانے کی سوچ رہا ہے ہم کہہ رہے ووٹ کو عزت دو۔،سرکاری امیدوار کو اڑتالیس ووٹ اور ہمارے امیدوار کو انچاس ووٹ ملے ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ دوہزارہ چار کا سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ ہے ،اس بیلٹ کے اندر علیحدہ مہرکا خانہ نہیں تھا ،الیکشن کمیشن کی رولنگ ہے
اس طرح کاووٹر مسترد نہیں ہوتا ،ووٹر کو ووٹ ڈالنے کیلئے جو ہدایات دی گئیں اس میں بھی وضاحت کے ساتھ لکھا ہے خانے پر مہر لگانی ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ ساتوں مسترد ووٹ امیدوار کے خانے میں مہر لگائی گئی ہے ،یہ دھاندلی حکومت کوشکست کوتبدیل کرنے کیلئے کی گئی ہے ،ہم عدالت جائیں گے امید ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ایوان بالا کا پوری دنیا میں
تماشہ بنادیا گیا عمران نیازی اب ثابت ہوگیا ہے وہ دھاندلی خان ہے ،ہم اس ڈاکے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے ،انچاس ووٹر نے ثابت کردیا ہے کہ نہ کوئی ووٹر جھکا ہے نہ بکا۔قمر زمان کائرہ نے کہاکہ کہاں چلے پیسے ،ہمارے پاس پورے ووٹ ہیں ،ہم یہ الیکشن جیت چکے ہیں ،یہ الیکشن کسی صورت چھیننے نہیں دیں گے ،چھبیس مارچ کو لانگ مارچ کو روک پائیں گے ،ہم اپنا حق لینا بھی جانتے اور چھیننا بھی جانتے۔