اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا یہ وعہدہے کہ اللہ ذوالجلال اس وقت امت کی مدد فرمائیں گے کمزوروں کی وجہ سے جن کو لوگ تو کمزور سمجھتے ہیں لیکن وہ اللہ کے ہاں کمزور نہیں لوگ کیا سمجھتے ہیں یہ بھی کوئی کام ہے لوگ مریخ پر پہنچ گئے ہیں اور یہ ابھی تک تہجد پڑھ رہے ہیں اور کہنے والا ایسا بد نصیب ہوتا ہے
نہ وہ خود مریخ پر گیا نہ اسے تہجد نصیب ہوئی یعنی وہ دونوں طرف ہی کچھ حاصل نہیں کرسکالوگ جو ہیں وہ چاند پر چلے گئے ہیں اور یہ لوگ ابھی قرآن اور اس کا ترجمہ اور بخاری پڑھ رہے ہیں نہ تجھے بخاری پڑھنی نصیب ہوئی نہ قرآن پڑھنا نصیب ہوا اور نہ ہی تم چاند پر جاسکے تم لوگوں کو طعنہ کیا دے رہے ہو جن کو لوگ کمزور سمجھتے ہیں وہ اللہ کے ہاں کمزور نہیں ہیں وہ لوگ جسم کی طاقت کو دیکھ کر کمزور سمجھتے ہیں سمجھتے ہیں ان کے پاس کچھ ہے نہیں لیکن ان کے پاس ایمان تو ہے سیدنا عبداللہ ابن مسعود ؓ جب درخت پر چڑھ استاد کے لئے مسواک لینے کے لئے اتنی باریک پنڈلیاں تھیں ہوا آئی تو وہ حرکت کرنے لگ گئیں تو صحابہ مسکرادیئے آپﷺ نے فرمایا پوچھا لم تضحکون آپ کیوں مسکرا رہے ہیں کیا عبداللہ ابن مسعود ؓ کی باریک پنڈلیوں کو دیکھ کر مسکرارہےہو؟ اللہ کی قسم یہ قیامت کو ان پنڈلیوں کا وزن ہوگا کہ دونوں پنڈلیاں احد پہاڑ سے بھی وزنی ہوں گی۔کیوں ؟ کیونکہ ان پنڈلیوں پر چلتے ہوئے
کبھی عبداللہ ابن مسعود ؓ حرام کی طرف نہیں گئے تو حدیث یہ کہتی ہے کہ اللہ ان کمزوروں کی وجہ سے مدد فرمائیں گے جب کمزور تین کام کرلیں جن کو لوگ کمزور سمجھتے ہیں ان کے اندر اخلاص آجائے نماز کی پابندی آجائے گی یہ مسلمان ایک دوسرے کی خیر خواہی اور
ایک دوسرے کے لئے دعائیں کرنے والے بن جائیں گے آج دیکھیں کہاں خلل ہے اللہ کی مدد قریب ہے لیکن کب اخلاص پیدا کیجئے اللہ کی خوشنودی و رضا کے لئے کام کرنا سیکھئے نمازوں کی پابندی کیجئے اور ایک دوسرے پر کیچر اچھالنا اور اسے نیچا دکھانے کی بجائے اس پر دعائیں
کیجئے خیر خواہی کیجئے اور اسے قریب کیجئے محبت جب تک معاشرے کا حصہ نہیں بنتی اللہ کی رحمتوں کا نزول نہیں ہوتا اللہ ذو الجلا ہمیں یہ تینوں صلاحیتیں پیداکرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اسلام ہی وہ دین ہے جس میں ساری پریشانیوں، مشکلوں، بیماریوں، مصیبتوں، دکھوں،
غموں، دقتوں اور نقمتوں کا حل موجود ہے ۔ اسلام کے سایہ تلے زندگی گزارنے سے غربت دور ہوسکتی ہے ، بیماری کا علاج ہوسکتاہے، پریشانی کا حل ہوسکتا ہے، غموں کا اختتام ہوسکتاہے، دعائیں قبول ہوسکتی ہیں، مراد پوری ہوسکتی ہے، قسمت سنور سکتی ہے ، بگڑی بن سکتی ہے ۔
ہماری پریشانیوں بتلاتی ہیں کہ ہم نے اسلام کے سایہ تلے زندگی گزارنا چھوڑدیا ہے ورنہ یہ دن نہ دیکھتے پڑتے ۔ایک مومن کا اس بات پر ایمان ہونا چاہئے کہ ہمارا اصل مددگار صرف اور صرف اللہ وحدہ لاشریک ہے ،اس کے علاوہ کوئی مدد گار نہیں جیساکہ خود کلام رب اس کی گواہی
دیتا ہے ۔اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمتوں والا ہے ۔ اسی طرح دوسری جگہ فرمان الہی ہے : بلکہ اللہ ہی تمہارا خیرخواہ ہے اور وہی سب سے بہتر مدرگارہے۔جس کا مددگار اللہ ہو اسے دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچاسکتی ، یہ ضمانت بھی اللہ تعالی نے
خود دی ہے ،فرمان پروردگار ہے :اگر اللہ تعالی تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا ،اگر وہ تمہیں چھوڑدے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے ،ایمان والوں کو اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے ۔یہاں ایک مومن کو یہ عقیدہ بھی اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ جو لوگ غیراللہ کو مدد کے لئے پکارتے ہیں ایسے لوگ شرک وکفر میں مبتلا ہیں۔ دراصل یہ بڑی وجہ ہے جس سے اللہ کی مدد آنی بند ہوگئی ۔ اور جنہیں اللہ کے علاوہ مدد کے لئے پکارا جاتا ہے وہ تو ہماری کچھ مدد نہیں کرسکتے بلکہ وہ اپنے آپ کی مدد کرنے کی بھی طاقت نہیں رکھتے ۔