اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب تک ہم ڈھائی سال کے عرصے میں 6 ہزار ارب روپے قرض ادا کرچکے ہیں، اتنے قرضوں کے باوجود معاشی اشاریے مثبت ہونا معجزہ ہے،آغاز سے ہی ہمیں ادراک تھا جب تک ہمارا روپیہ مضبوط نہیں ہوگا حقیقی معنوں میں سرمایہ کاری بھی نہیں آئے گی،روپے کو
مستحکم رکھنے میں اسٹیٹ بینک کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ نے اہم کردار ادا کیا جس پر گورنر اسٹیٹ بینک کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،سمندر پار پاکستانیوں کیلئے جتنی سہولت پیدا کرسکیں اتنی تیزی سے ہماری رقوم میں اضافہ ہوگا،سمندر پار پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں،اب تک 90 ممالک میں 88 ہزار روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھل چکے ہیں اگر اسی رفتار سے ہم آگے بڑھتے رہے تو ہماری معیشت کا استحکام بڑھے گا۔ جمعرات کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ بھی ایک معجزہ ہے کہ اتنے زیادہ قرضوں کے باوجود ہمارے سارے معاشی اشاریے مثبت ہوگئے ہیں جس کی کسی کو توقع نہیں تھی حالانکہ کورونا وائرس کا چیلنج بھی درپیش تھا۔انہوں نے کہا کہ میں بڑے عرصے سے کوشش کررہا تھا کہ ہم اپنے سمندر پار پاکستانیوں کو منسلک کریں، میں 20 سال کے عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ کی وجہ سے میرا رابطہ شروع ہی سے سمندر پار پاکستانیوں سے تھا لیکن شوکت خانم کی فنڈ ریزنگ میں سب سے زیادہ ریسپانس ان کی جانب سے ملا، اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ ہماریبہت بڑی صلاحیت باہر موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ
اکاؤنٹ کا خسارہ تھا جس کا حجم 20 ارب ڈالر تھا اور پاکستان کی تاریخ میں کسی کو اتنا برا خسارہ نہیں ملا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا سب سے برا اثر کرنسی پر ہوتا ہے جب کرنسی کی قدر کم ہوتی ہے تو ہر چیز مہنگی ہوجانے کے سبب سے غریب عوام سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جب ڈالر کی قیمت 160
روپے تک پہنچی تو جتنی چیزیں باہر سے درآمد ہوتی تھیں مثلاً تیل مہنگا ہوگیا اور تیل کی وجہ سے ٹرانسپورٹ، بجلی مہنگی ہوئی جس کی وجہ سے مزید اشیا مہنگی ہوئیں۔اسی طرح خوردنی تیل بھی ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث مہنگا ہوا اور کووِڈ کی وجہ سے بھی اس کی قیمتیں اوپر گئیں، اسی طرح دالیں جو ہم 70 فیصد درآمد کرتے
ہیں وہ مہنگی ہوئی اس طرح سارا اثر عوام پر پڑا، چنانچہ ہمارے لوگ بالخصوص تنخواہ دار طبقہ ایک بہت مشکل دور سے گزرا۔انہوں نے کہاکہ آغاز سے ہی ہمیں اس بات کا ادراک تھا کہ جب تک ہمارا روپیہ مضبوط نہیں ہوگا حقیقی معنوں میں سرمایہ کاری بھی نہیں آئے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کا طویل المدتی حل صرف ایک ہے اور
وہ ہے ایکسپورٹ بڑھانا جس میں ہماری ریکارڈ بہتری ہوئی ہے بالخصوص ایسے وقت میں کہ جب ساری دنیا کی معیشتوں کے کورونا وائرس کی وجہ سے برے حالات تھے اور مسابقتی ممالک بنگلہ دیش اور بھارت کے مقابلے زیادہ تیزی سے ہماری برآمدات بڑھی۔ان کا کہنا تھا کہہ خاص کر ہمارا ٹیکسٹائل کا شعبہ عروج پر ہے جہاں ایک
وقت لوگ ٹیکسٹائل کا کام بند کر کے ریئل اسٹیٹ کی جانب جارہے تھے وہاں اب نئی ملز لگ رہی ہیں، فیصل آباد، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ میں ٹیکسٹائل کے لیے ہنر مند افراد نہیں مل رہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھانے، روپے کو مستحکم رکھنے کی حکومتی کوششوں کی بدولت آج بہت بڑی تبدیلی آئی ہے، اور روپے کو
مستحکم رکھنے میں اسٹیٹ بینک کے اس روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ نے اہم کردار ادا کیا جس پر گورنر اسٹیٹ بینک کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک میں ایک ایسا سیل ہونا چاہیے جو صرف روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے حامل افراد کی شکایات اور مسائل حل کرے اور ان کی تجاویز سے آپ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے
جتنی آپ سہولت پیدا کرسکیں اتنی تیزی سے ہماری رقوم میں اضافہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ اب تک 90 ممالک میں 88 ہزار روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھل چکے ہیں اگر اسی رفتار سے ہم آگے بڑھتے رہے تو ہماری معیشت کا استحکام بڑھے گا،انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں بہت تباہی ہوئی، بھارت کی معیشت 10
فیصد منفی ہوئی ہے، برطانیہ کو 300 سال کی بدترین کساد بازاری کا سامنا ہے اور ہم وہ ملک ہیں کہ اتنے چیلنجز کے باوجود آج پاکستان کی معیشت مثبت سمت گامزن ہے۔وزیراعظم نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے حوالے سے نئے اقدامات مثلاً بھاری بھرکم تشہیری مہم پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر افراد
نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس تک رسائی کی، اس لیے آپ کو بڑی اور جدید الیکٹرانک میڈیا کی مہم چلانی پڑے گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری مستقبل کی سمت میں بینکوں کا بہت بڑا کردار ہے، بینکس کے ریکارڈ منافع دیکھ رہا اور مجھے امید ہے کہ ان منافعوں کو ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں استعمال کیا جائے گا کیوں کہ معیشت جتنی ترقی
کرے گی اس کا بینکس کو بھی فائدہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ اب سارے میڈیا آؤٹ لیٹ کی نشریات بیرونِ ملک بھی دیکھی جاتی ہے اس لیے اشتہارات کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں تک رسائی کرنا اب بہت آسان ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے 2 انیشیی ایٹوز میں بینکوں کی بہت ضرورت ہے، ایک نیا پاکستان ہاؤسنگ کا منصوبہ، ہمارے ہاں
مارگیج فنانسنگ کا کوئی تصور نہیں تھا لیکن اب آپ نے اس میں پوری طرح شرکت کرنی ہے کیوں کہ تعمیراتی صنعت ہماری شرح نمو بلند کرسکتی ہے بالخصوص سستی ہاؤسنگ میں آپ کا کردار ہو۔انہوں نے کہا کہ دوسرا چھوٹی اور متوسط صنعتیں ہیں، یہ دونوں چیزیں پاکستان کی معیشت شرح نمو کو کہاں سے کہاں لے جائیں گی اور
دونوں نچلے طبقے کو متاثر کرتی ہیں جن پر آج تک گزشتہ حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی صرف اشرافیہ یا چھوٹے سے طبقے کے لیے سارے اقدامات کیے گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا انتہائی اہم وقت ہے، ہم نے اب اپنا رض درست سمت کرلیا ہے اور انشااللہ ملک حقیقی صلاحیت پر جائے گا جہاں ہم اب تک نہیں پہنچ سکے۔