اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں چینی کی قیمت میں کچھ عرصے کے دوران ریکارڈ اضافے دیکھنے میں آیا اور اب بھی چینی کی قیمتیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں حالانکہ کرشنگ سیزن کا آغاز ہو چکا ہے۔ چینی کی قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں دیکھنے میں آئی۔ موقر انگریزی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ
جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگرملز کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ رواں سال ایک طرف چینی کی پیداواری لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور دوسری طرف چینی کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، اس وجہ سے چینی کی قیمتوں میں مستقبل قریب میں کمی ہونے کا امکان نہیں بلکہ مزید اضافے کا امکان ہے۔ شوگر ملز کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ چینی اصل پیداواری لاگت سے کہیں کم قیمت پر فروخت کی جائے۔ رپورٹ کے مطابق کرشنگ سیزن کے دوران چینی کی قیمت ملک بھر میں 80 روپے کلو تک رہی لیکن اس میں ایک بار پھر اضافہ ہو چکا ہے اور وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے کئی حصوں میں چینی 100 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ موقر اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگرملز پاکستان کی چینی کی مجموعی پیداوار کا 20 فیصد پیدا کرتی ہیں۔ دوسری جانب حکومتی کوششوں کے باوجود کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی کا سلسلہ نہ تھم سکا چکن کی قیمت میں 3فیصد، مرچ 7.5فیصد اور کوکنگ آئل کی قیمت میں 2.5فیصد اضافہ ہوگیا۔پاکستان شماریات بیورو نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کر دیئے جس کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.53فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی مجموعی
شرح 7.82 فیصد تک پہنچ گئی ہے، ایک ہفتے کے دوران 31 اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ایک ہفتے کے دوران چکن کی فی کلو قیمت میں 5روپے کا اضافہ ہوا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق چکن فی کلو قیمت 213 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ایک ہفتے کے دوران کوکنگ آئل 6روپے اور لہسن 2روپے فی کلو مہنگا ہوگیا