ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

محمد علی درانی کی نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی سے طویل ملاقات، کیا بات چیت ہوئی؟تفصیلات آگئیں

datetime 21  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے مرکزی سیکرٹری جنرل محمد علی درانی نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے مشیر اور قریبی ساتھی عرفان صدیقی سے ان کی رہائش گاہ پر طویل ملاقات کی جو دو گھنٹے پر محیط تھی۔روزنامہ جنگ کی

رپورٹ کے مطابق ملاقات کے بعد محمد علی درانی نے بتایا کہ میں اپنے استاد سے ملنے آیا تھا۔ظاہر ہے کہ موجودہ حالات میں اس طرح کی ملاقات میں حالات حاضرہ بھی ضرور زیر بحث آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مثبت اور تعمیری ذہن رکھنے والا ہر آدمی اصلاح کیلئے بہتر کردار ادا کرسکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشیدگی اور تنائوکا موجود ہ ماحول قوم اور ملک کے مفاد میں نہیں۔محمد علی درانی نے کہا کہ میری آج کی ملاقات کا مقصد بھی یہی تھا کہ ملکی سیاسی قیادت سے قربت رکھنے والی شخصیات اپنا کردار ادا کریں۔دریں اثنا مسلم لیگ فنکشنل کے مرکزی رہنما محمد علی درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کشمکش کم کرنے کیلئے غیرمحسوس کردار متحرک ہیں، یہ کردار اداروں سے ہوسکتے ہیں جبکہ لندن میں بھی ٹریک ٹو مذاکرات جاری ہیں،ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ نمود و نمائش کے بغیر غیر محسوس طریقے سے ایک ایسی سرگرمی شروع کی جائے جو کسی نتیجے پر پہنچ سکے

اور اس سرگرمی کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں وہ ادارے، وہ افراد، وہ شخصیات اور وہ سارے عناصر بھی شامل ہوں گے جو میڈیا کے سامنے نہیں آتے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے پوری توقع ہے کہ جب ایسے ڈائیلاگ ہوں گے جو نظر نہیں آرہے

ہوں مگر ہورہے ہوں گے تو اس میں وہی لوگ شامل ہوں گے جو پرخلوص ہوں گے اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جو غیرمحسوس کردار ہیں، کیا وہ سیاست میں ہے یا اداروں میں ہیں۔ محمد علی درانی نے جواب دیا کہ نہیں، میں نے تو کہا ہے کہ سیاست

سے ہٹ کر ہر شعبہ زندگی سے لوگ شامل ہوں گے۔ وہ اداروں سے بھی ہوسکتے ہیں،ملک کے اندر مختلف ایجنسیز کے ذریعے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف آنکھیں نکال کر جنگ کیلئے تیار بیٹھے ہیں، اس ماحول کو ختم ایک دن میں نہیں کیا جاسکتا،

کسی میز پر بیٹھ کر اور کسی چھڑی سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ ایک غیر محسوس اور پر خلوص سرگرمی سے ہوسکتا ہے۔محمد علی درانی نے اس ڈائیلاگ کے ممکنہ نتائج گنواتے ہوئے کہا کہ وہ استعفے جو جنوری میں آنے ہیں وہ موخر ہوجائیں گے۔ سینیٹ کے انتخابات جس کے بارے میں

لگ رہا تھا کہ شاید نہ ہو پائیں وہ بھی ہوجائیں گے،اس کے نتیجے میں لانگ مارچ اور آخری ٹکرا کی صورتحال بھی آگے چلی جائے گی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ یہ ٹریک ٹو لندن بھی جائے گا یا نہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ لندن شاید چلا بھی گیا ہو، ضروری تو نہیں کہ ٹریک ٹو میں آپ کو

لوگ چلتے پھرتے نظر آئیں۔ میں یہ سمجھ رہا ہوں کہ جب یہ ماحول بنے گا کہ شدت کے رویے ٹھیک نہیں تو عمران خان اپنے رویے کی شدت کم کرلیں گے اور انہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ذہن کے مالک انسان ہیں، وہ کبھی کبھی کسی کے سمجھانے سے نہیں سمجھتے،

جب منفی نتائج نکلتے ہیں تو انہیں سمجھ آتا ہے کہ غلط کام ہوا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹریفک ٹو ڈائیلاگ کا آغاز ہو چکا ہے اور جن لوگوں نے اس بارے میں بیانات دیے ہیں وہ اس بات کی نشاندہی ہیں کہ مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…