پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

آرٹیکل 17 کے تحت پارٹی تو کیا حکومت بھی ختم نہیں ہو سکتی، ملک کے معروف قانون دان نے فارن فنڈنگ کیس میں مشکلات سے دوچار پی ٹی آئی کو خوشخبری سنا دی

datetime 20  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اعترازا حسن نے پی ڈی ایم کے جلسے پر مایوسی کا اظہار کردیا، انہوں نے کہا کہ پولیس اور کہیں رکاوٹیں بھی نہیں تھیں، پھر بھی جلسہ چھوٹا ہوا، لوگ کیوں نہیں آرہے اس پر بہانہ بھی نہیں چل سکتا، مولانا فضل الرحمان کے چلنے سے سیاسی خودکشی کا تاثرآرہا ہے۔انہوں نے

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم کے جلسے سے مایوسی ہوئی، جلسے میں لوگ کیوں نہیں آرہے اس پر بہانہ بھی نہیں چل سکتا۔ پی ڈی ایم کے چھوٹے جلسے سے مجھے تکلیف ہوئی،پولیس بھی نہیں تھی، راستے بھی بلاک نہیں تھے، لاٹھی بردار گروہ بھی جلسے میں نہیں آیا ،ہم بی بی کے ساتھ جب نکلتے تھے تو پولیس کا گھیراؤ ہوتا تھا، کنٹینرز اٹھانا پڑے تھے،مولانا فضل الرحمان ایسے چل رہے ہیں جس سے سیاسی خودکشی کا تاثر مل رہا ہے، میرے خیال میں پی ڈی ایم نے لوگوں کو متحرک نہیں کیا۔عمر کوٹ ضمنی الیکشن میں ارباب رحیم کو شکست دینا بڑی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی فارن فنڈنگ پر کسی جماعت کو تحلیل نہیں کیا جاسکتا،الیکشن کمیشن پارٹی کو تحلیل نہیں کرسکتا، فنڈنگ ضبط کرسکتا ہے، فارن فنڈنگ سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی ،فارن فنڈنگ سے متعلق پورا ایک ٹرائل چلے گا، آرٹیکل 17کے تحت پارٹی کیا حکومت بھی ختم نہیں ہوسکتی، ایسے اگر پارٹیاں تحلیل ہونے لگیں تو کوئی جماعت نہیں بچے گی۔آئین میں واضح ہے ایسی فنڈنگ پر پارٹیوں کو تحلیل نہیں کیا جاسکتا، سیاسی جماعت تحلیل بھی ہوجائے تو دوسرے نام سے آجاتی ہے، میں کسی جماعت کو تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی

فارن فنڈنگ کیس میں درخواستگزار اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے، 23 بینک اکاؤنٹس میں ایک بینک کی تفصیل بھی نہیں دکھائی گئی، پی ٹی آئی اسکروٹنی کمیٹی پر اثرانداز ہورہی ہے، اسکروٹنی کمیٹی ناکام ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن تمام ریکارڈ منگوائے، میڈیا اور عوام کے سامنے سماعت کی

جائے۔اسی طرح پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں التوا پرپی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن میں یادداشت جمع کرادی۔ پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن میں آٹھ نکاتی یادداشت جمع کرائی۔ خط کے متن میں کہا گیاہے کہ پی ٹی آئی کے فیصلے میں تاخیری حربے کیوں استعمال کیے جارہے ہیں، الیکشن کمیشن نے خود دوہزار بیس حکم میں لکھا کہ سیکروٹنی

کمیٹی احکامات پر عمل نہیں کررہی۔اگر سکروٹنی کمیٹی الیکشن کمیشن کے احکامات پر عمل نہیں کررہی تو کمیٹی کو دوبارہ زمہ داری کیوں سونپی گئی۔خط کے متن میں کہا گیا کہ تیئس اکائونٹس کی تفصیلات فوری طور پر فراہم کی جائے۔متن میں کہا گیا کہ سکروٹنی کمیٹی کی سماعت اوپن کی جائے اور اس میں پی ڈی ایم کے نمائندے شامل کیے جائیں۔متن میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی فنڈنگ کا جلد فیصلہ کرکے نیک نیتی کا ثبوت دے۔

موضوعات:



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…