جمعہ‬‮ ، 08 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مسلمان والدین اپنی بچیوں کو ٹخنوں سے اوپر تک اسکرٹ پہنا کر بھیجیں، ہمارا دین اس بات کی اجازت نہیں دیتا، سکول انتظامیہ کے حکم پر والدین شدید برہم

datetime 12  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آن لائن) لندن میں ایک مسلمان خاندان کو اسکول کی جانب سے یہ دھمکی دی گئی ہے کہ ان کی بیٹی نے اسکول سے بہت زیادہ غیر حاضریاں کی ہیں لہذا ان کے خلاف اسکول عدالت میں کیس دائر کرے گا۔ہوا کچھ یوں ہے کہ 12سالہ مسلمان لڑکی جس کا نام سہم حامود ہے وہ ٹخنوں تک لمبی اسکرٹ پہن کر اسکول جاتی ہے جبکہ

اس اسکول کے یونیفارم میں شامل اسکرٹ کی لمبائی ٹخنوں سے اوپر ہے۔لہذا اسکول انتظامیہ اسے یونیفارم مکمل نہ ہونے پر روزانہ کی بنا پر اسکول سے گھر بھیج دیتی اور اسکول میں اس کی غیر حاضری مارک کر دی جاتی۔اور اب اسکول نے چور نال چلتر والا معاملہ کرتے ہوئے اتنی زیادہ غیر حاضریوں کی بنا پر بچی کے والدین کے خلاف عدالت میں کیس دائر کرنے کا کہہ دیا ہے۔لڑکی کے والدین نے کہا کہ ہماری بیٹی کی عمر 12سال ہے اور ہمارے دین کے مطابق اتنی بڑی لڑکی کو ہم اتنی کم لمبائی کی اسکرٹ نہیں پہنا سکتے۔جس پر اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اتنی لمبائی والی اسکرٹ ہماری یونیفارم میں شامل نہیں ہے۔ جس پر اسکول نے والدین کو عدالت لے جانے کی دھمکی دے ڈالی۔لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ ہر روز بچی کو یہ کہہ کر گھر بھیج دیتی تھی کہ چھوٹی اسکرٹ پہن کر اسکول آئے۔اوکس برج اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جو ہمارا یونیفارم سپلائر ہے اس سے یونیفارم کی اسکرٹ یا پھر ٹرازر لے کر پہن کر اسکول آئیں جو کہ ٹخنوں سے اوپر تک ہے۔جبکہ والدین کا کہنا ہے کہ ہماری دینی تعلیمات کے مطابق ہم یہ یونیفارم اپنی بیٹی کو نہیں پہنا سکتے۔اس حوالے سے لڑکی کا بھی یہی موقف ہے کہ وہ اسکول جانا چاہتی ہے کہ اس کی تعلیم کا بہت نقصان ہو رہا ہے مگر وہ یونیفارم اپنی دینی

تعلیمات کے مطابق ہی پہننا چاہتی ہے اور اس حوالے سے اسکول انتظامیہ سے اپنے نظم و ضبط میں نرمی لانے کی گزارش کی ہے۔لہذا اب اسکول نے اس طالبعلم لڑکی کی ماں اور باپ کے خلاف عدالت میں کیس دائر کرنے کی دھمکی دی ہے کہ ان کی بیٹی نے اسکول سے اتنی زیادہ غیر حاضریاں کیوں کی ہیں۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ لڑکی

کے والدین اور اسکول انتظامیہ کے درمیان معاملات کہاں تک جاتے ہیں کیونکہ والدین اپنی دینی تعلیمات کے مطابق بچی کو یونیفارم پہنانا چاہتے ہیں جبکہ اسکول انتظامیہ اپنی منظور شدہ یونیفارم پہنانا چاہتا ہے ا ور معاملہ عدالت کی طرف جانے لگا ہے جبکہ ابھی تک عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا نہیں گیا۔دیکھتے ہیں یہ کیس کیا رخ اختیار کرتا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…