منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

’وائرس سے بہرے پن کا علاج ممکن ہو سکتا ہے‘

datetime 10  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے جانوروں میں بہرے پن کا علاج کر کے انسان میں بہرے پن کی کچھ اقسام کے علاج کے سلسلے میں اہم پیش رفت کی ہے۔بچوں میں بہرے پن کے تقریباً نصف معاملات میں وجہ ان کے ڈی این اے میں موجود خرابی ہوتی ہے۔سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایک وائرس اس جینیاتی خرابی کو دور کر سکتا ہے اور قوتِ سماعت کسی حد تک بحال کی جا سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی بنیاد پر آئندہ دس برس میں بہرے بچوں کا علاج شروع ہو سکتا ہے۔امریکی اور سوئس سائنسدانوں کی ٹیم نے اپنی تحقیق میں توجہ کان کے اندر موجود ان بالوں پر دی جو آوازوں کو ایسے برقی سگنل میں تبدیل کرتے ہیں جو دماغ سمجھ سکتا ہے۔تاہم ہمارے ڈی این اے میں تبدیلیوں کی وجہ سے یہ ممکن ہے کہ یہ بال برقی سگنل پیدا کرنے میں ناکام رہیں جس کی وجہ سے ہم سن نہیں پاتے۔ہم اس سلسلے میں بہت پرجوش ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ہم محتاط طور پر ہی پرامید ہیں کیونکہ ہم جھوٹی امید نہیں دلانا چاہتے۔ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم نے علاج دریافت کر لیا ہے لیکن مستقبل قریب میں یہ جینیاتی بہرے پن کا علاج بن سکتا ہے اس لیے یہ ایک اہم دریافت ہے۔اس وائرس کا تجربہ ایک بہرے چوہے پر کیا گیا جو تجربے سے پہلے راکٹ فائر کیے جانے کی آواز سننے سے بھی قاصر تھا۔
وائرس داخل کیے جانے کے بعد اس کی قوتِ سماعت میں قابلِ ذکر بہتری آئی تاہم وہ مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی۔اس ٹیم کے ایک رکن ڈاکٹر جیفری ہولٹ نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’ہم اس سلسلے میں بہت پرجوش ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ہم محتاط طور پر پرامید ہیں کیونکہ ہم جھوٹی امید نہیں دلانا چاہتے۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم نے علاج دریافت کر لیا ہے لیکن مستقبل قریب میں یہ جینیاتی بہرے پن کا علاج بن سکتا ہے اس لیے یہ ایک اہم دریافت ہے۔‘محققین کی ٹیم ابھی اس وائرس کے انسانوں پر تجربے کے لیے تیار نہیں اور وہ چاہتی ہے کہ اس طریقۂ علاج کے دیرپا اثرات دریافت کیے جا سکیں۔اس وائرل علاج سے کان کے بالوں کے اندرونی خلیوں میں تبدیلی لائی جاتی ہے اور بیرونی خلیے ویسے ہی رہتے ہیں۔
یہ اندرونی خلیے ہی ہیں جو آواز سنائی دینے کا باعث بنتے ہیں جبکہ بیرونی خلیے آوازوں کی حساسیت سے تعلق رکھتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…