لاہور(آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے اراکین پنجاب اور کے پی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیں گیاور امید ہے کہ پی ڈی ایم ان ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا
کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں ضمنی انتخابات کے امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا، ڈسکہ اور وزیر آباد کے ہمارے اراکین پنجاب اسمبلی اور نوشہرہ کے کے پی اسمبلی کے انتخابات میں ہم حصہ لیں گے۔ (ن) لیگ سندھ میں ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے مقابلے میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔ امید ہے کہ پی ڈی ایم ان ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے اور حکومتی امیدوار کو شکست دیں گے۔ پی ڈی ایم مشترکہ امیدوار لاکر حکومت کے خلاف ضمنی انتخابات کو ریفرنڈم ثابت کرے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت نے زرعی ملک کو بھی زرعی اشیا درآمد کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ حکومت نالائق، نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ سنگ دل بھی ہے اور وزیراعظم کوئٹہ نہیں گئے، 2018 مئی میں بھی ایسا سانحہ ہوا تھا تو ہزارہ برادری نے آرمی چیف کو بلانے کا مطالبہ کیا تھا تو اس وقت آرمی چیف وہاں گئے تھے، تب ہم نے ان کی بھوک ہڑتال ختم کروانے کی کوئی شرط نہیں رکھی تھی، لیکن اس بار وزیراعظم اڑے رہے، یہ کوئی ملکی مسئلہ حل نہیں کر سکے اور ہزارہ سانحہ کے لواحقین کو شکست نہیں دے سکے۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے دیکھ لیا کہ آپ میں کوئی ہمدردی نہیں تھی، کیا نیوزی لینڈ کی وزیراعظم بلیک میل ہو کر مظلوم مسلمانوں کے پاس گئی تھیں، وزیراعظم عمران نیازی کی
جانب سے ہزارہ والوں کے پاس نہ جانے کی مذمت کرتا ہوں، اب وہ کوئٹہ گئے بھی تو کیا گئے، شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے، پی ڈی ایم والوں نے وہاں جا کر انہیں احساس دلایا کہ وہ اکیلے نہیں بلکہ ہم ان کے ساتھ ہیں، حکومت نے اسے ایک مسلک کا واقعہ بنا دیا حالاں کہ یہ ایک انسانی مسئلہ تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ سانحہ ماڈل
ٹاون کے شہدا کے لواحقین کی وزیراعلی پنجاب سے ملاقات ہوئی تھی، سانحہ ماڈل ٹاون کا تعلق لندن پلان سے تھا جو آپریشن ضرب العضب کی وجہ سے ناکام ہو چکا تھا۔ ڈھائی سالوں سے ہماری حکومت نہیں، لانگ مارچ اور سانحہ ماڈل ٹاون کا آپس میں گہرا رابطہ ہے، عمران خان کی سازش لندن پلان فارن فنڈنگ سے ہوئی تھی۔ یہ بھارتی
اور اسرائیلی فارن فنڈنگ ملک میں بدامنی اور سیاسی بحران پیدا کرتی رہی ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی 6 سالوں سے فارن فنڈنگ کے این آر او پر بیٹھی ہے، وہ ہمیں کیا این آر او دے گا جو خود این آر او پر بیٹھا ہے۔ مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کے 100 فیصد اراکین نے اپنے اپنے استعفے
اپنی قیادتوں کو جمع کروا دئیے ہیں، ہم سینٹ میں میدان کسی صورت خالی نہیں چھوڑیں گے تاکہ حکومت اکثریت لے کر آئین کا حلیہ نہ بگاڑ دے، اگر عمران خان 5 سال پورے کر گئے تو ملک کا ایسا حال ہو گا کہ کوئی وزیراعظم بننے کے لیے تیار نہیں ہو گا، 2021 کو انتخابات کا سال بنانا ناگزیر ہے۔