نیویارک(این این آئی) کورونا وائرس کی ویکیسن کے منتظر دنیا کے کروڑوں لوگوں سے جعل سازی کے ذریعے پیسے اینٹھنے کے لیے عالمی سطح پر مافیا سرگرم ہوچکا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مختلف ممالک میں ویکسینیشن کے آغاز کے بعد کورونا سے بچاو کی ویکسین حاصل کرنے کے لیے لوگوں کی بڑھتی ہوئی بے چینی کا فائدہ اٹھانے کے لیے جعل سازوں کے
مختلف گروہ متحرک ہوچکے ہیں جو ای میل، میسجنگ ایپس کے ذریعے پیغامات اور دیگر ذرائع سے 150 ڈالر میں ویکیسن فراہم کرنے کے دعوے کررہے ہیں۔ ڈارک ویب کے مختلف فورمز اور ٹیلی گرام نامی میسیجنگ ایپ پر ایسی سات پیشکشیں گردش میں ہیں۔ جعل سازوں کا یہ گروہ جھانسا دینے کے لیے آن لائن دست یاب ہر ذریعے کا استعمال کررہے ہیں۔صورت حال کو دیکھتے ہوئے امریکی ایف بی آئی اور انٹرپول کورونا وائرس کے علاج سے متعلق جھوٹے دعووں اور جعلی ویکسینز سے متعلق انتباہ جاری کردیا ہے۔ ان اداروں کی جانب کورونا وائرس سے متعلق جعلی ویب سائٹس اور اشتہارات کو صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ویب سائٹ کے لیے حاصل کیے جانے والے ڈومینز میں کوویڈ 19، کورونا وائرس کے ساتھ ویکسین کے لفظ کو شامل کرنے کے رجحان میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے نومبر میں پہلی ویکسین کی منظوری تک ایسے ڈومینز کی تعداد 2500 تھی۔خبر رساں ادارے کے مطابق اسلحہ، منشیات اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں لین دین کے لیے استعمال ہونے والے ڈارک ویب کے اگارتھا نامی ایک فورم پر کوکین اور دیگر منشیات کے ساتھ کورونا کی ویکسین بھی فروخت کے لیے دست یاب ہے۔ اس کی ایک خوراک کی قیمت 500 سے 1000 ڈالر مالیت کے بٹ کوائن رکھی گئی ہے۔ٹیلی گرام پر مختلف چینلز ویکسین کے اسٹاک کی تصویروں کے ساتھ اشتہار شائع کررہے ہیں اور میڈرونا، فائزر اور بائیونٹیک کی تیار کردہ ویکسین 150 ڈالر تک کی قیمت وصول کررہے ہیں۔امریکا کے محکمہ صحت، محکمہ انصاف اور دیگر اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ویکسین سے متعلق کسی بھی جعل سازی کی فوری اطلاع کریں اور ایسے جعل سازی ک تشہیر سے بھی آگاہ کریں۔