ڈیرہ مرادجمالی (آن لائن )بلوچستان میں 350سے زائد ڈاکٹرز عالمی ادارہ صحت ڈبیلو ایچ اوز عالمی ادارہ چلڈرن یونیسف سمیت غیر ملکی این جی اوز میں کئی سالوں سے سیاسی بنیادوں پر بھاری معاوضہ میں کام کرنے سے سول ہسپتالوں آر ایچ سیز اور بی ایچ اوز میں ڈاکٹروں کے فقدان سے مریض پریشان بلوچستان میں شرح اموات بڑھنے لگی جبکہ بولان میڈیکل کالج سے فارغ ہونے
سینکڑوں میل و فیمیل ڈاکٹرز روزگار کیلیے پریشان تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں کام کرنے والے عالمی ادارے صحت ڈبیلو ایچ اوز یونیسف غیر ملکی این جی اوز عوام کو صحت کی سہولیات دینے کے بجائے سردرد بن گئے بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں دیہی علاقوں میں آر ایچ سیز بی ایچ اوز میں کام کرنے ڈاکٹروں کو بھاری معاوضہ دے کر اپنے اداروں میں بھرتی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان کے تین سو پچاس سے زائد ڈاکٹرز اپنی جائے تعیناتیوں سے کئی سالوں سے غیر حاضر ہونے کی وجہ سے دیہی علاقوں میں خصوصا خواتین کی شرح اموات میں اضافہ دیکھنے کو آیا ہے عالمی اداروں میں کام کرنے سے محکمہ صحت بلوچستان کے 350سے زائد ڈاکٹروں سے محروم ہونے کی وجہ سے اکثر آر ایچ سیز بی ایچ اوز میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ بتائی جارہی ہے جبکہ بلوچستان میڈیکل کالج سے فارغ ہونے والے سینکڑوں کی تعداد میں بیروزگار ڈاکڑز روزگار کیلیے پریشان ہیں بلوچستان کے سیاسی و عوامی حلقوں نے وزیراعلی بلوچستان چیف سیکریٹری چیف جسٹس ہائی کورٹ سیکریڑی صحت سے نوٹس کا مطالبہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کے ڈاکٹروں کو دوبارہ محکمہ صحت میں لانے کیلیے غیر ملکی اداروں این جی اوز میں کام کرنے والوں کے این او سیز منسوخ کرکے بلوچستان کے دیہی علاقوں کو میڈیکل آفیسر مہیا کیئے جائیں ۔