اسلام آباد(آ ن لائن)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مخالفت کی جارہی ہے۔ نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں شیریں مزاری نے کہا کہ سی پیک کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور امریکا وغیرہ کی جانب سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے لیکن کوئی بھی مخالفت کرے سی پیک آگے بڑھے گا۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ دلچسپ بات ہے کہ امریکا پہلے سوویت یونین کو اپنا دشمن سمجھتا تھا اور اب چین کو سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کو ان ممالک کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے جن کے مفادات کو اس منصوبے سے خدشات درپیش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان سب سے زیادہ تجارت ہے جبکہ ایران اور چین کے آپس میں تعلقات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ امریکا، چین کو اپنا مخالف بھی سمجھتا ہے اور ملٹری اتحاد کے ذریعے اسے روک بھی رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک فائیو آئیز انٹیلیجنس گیدرنگ گروپ بنا ہے جس میں یورپی یونین، بھارت، امریکا، جاپان، آسٹریلیا گروپ میں شامل ہیں۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اس گروپ پر پاکستان کو خدشات ہیں اور ہمیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔ انسانی حقوق سے متعلق عوام کی توقعات پر پورا اترنے سے متعلق شیریں مزاری نے کہا کہ ‘میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عوام کی توقعات پر پورا اتررہی ہے اور کئی شعبوں میں انہیں پورا کرچکی ہے’۔وفاقی وزیر نے کہا کہ انسانی حقوق کی بات کریں تو پچھلی حکومتوں نے انسانی حقوق کے بارے میں کچھ بھی نہیں کیا تھا، چاہے بچوں کے خلاف تشدد ہو، جبری گمشدگیوں پر تو بات ہی نہیں ہوتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی حکومتوں نے یہ مسئلہ اٹھایا ہی نہیں تھا، وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے کمیٹی بنائی
اور وزارت انسانی حقوق نے اس پر ایک بِل بھی تیار کیا ہوا ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ حل کرنے میں وقت لگے گا لیکن اس حوالے سے ہمارا بِل تیار ہے، وزیراعظم نے خاص کمیٹی بنائی ہے کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلے اس مسئلے پر کوئی حکومت بات کرتی تھی؟ یہ ایک ممنوعہ موضوع تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت
انسانی حقوق نے ایک ایپ بھی لانچ کی ہے کہ کورونا وائرس کے دوران خاص طور پر جو خواتین تشدد کا سامنا کررہی ہیں ان کی مدد کی جاسکے۔شیریں مزاری نے کہا کہ ایپ کے ذریعے علم ہوجائے گا کہ خاتون پر تشدد ہورہا ہے اور متاثرہ خاتون کی لوکیشن معلوم کی جاسکے گی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے سینئر سٹیزن سے متعلق بھی ایک بِل پیش کیا تھا جو ایک سال کے عرصے
انسانی حقوق کی کمیٹی میں التو کا شکار ہے، اب ذیلی کمیٹی کی جانب سے منظوری دی جاچکی ہے لیکن جب تک بلاول بھٹو زرداری کمیٹی اجلاس کی سربراہی کے لیے وقت نہیں نکالیں گے اس پر مزید کام نہیں ہوسکے گا۔انہوں نے کہا کہ اس بِل کا کوئی سیاسی پہلو نہیں ہے لیکن پھر بھی بلِ تاخیر کا شکار ہے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام کا ایک طریقہ کار ہے تو اس سے
تاخیر بہت ہوتی ہے، اسی طرح اینٹی ریپ قانون، آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا گیا، ٹرانس جینڈرز کا قانون پہلے بنا تھا لیکن عملدرآمد نہیں ہوا تھا اور اب اس پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب سے اہم کام یہ کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر پابندی لگادی ہے اور کوئی بھی صوبہ اس پابندی کو اپنا سکتا ہے۔ اپوزیشن کی آواز دبانے اور
انہیں جلسے جلوس نہ کرنے دینے سے متعلق شیریں مزاری نے کہا کہ یہ لوگ جلسے جلوس میں لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔اپوزیشن اور حکومت کے درمیان جاری سیاسی جنگ پارلیمان میں داخل ہونے سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت آگئی تو کرپشن چھپالیں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ نواز شریف چل پھر رہے ہیں، ان میں اتنی ہمت ہے تو واپس آئیں قانون کے سامنے پیش ہوں۔ پی ڈی ایم کی تحریک سے متعلق شیریں مزاری نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس معلومات ہیں کہ اس سلسلے میں کافی فنڈنگ باہر سے آرہی ہے۔