ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نبی کریم ۖکی وفات کا وقت جب آیا اس وقت آپ ۖکو شدید بخار تھا آپۖ نے حضرت بلال کو حکم دیا کہ مدینہ میں اعلان کردو کہ جس کسی کا حق مجھ پر ہو وہ مسجد نبوی آکر لے لے،مدینہ کے لوگوں نے یہ اعلان سنا تو ۔۔۔

datetime 17  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نبی کریم ﷺکی وفات کا وقت جب آیا اس وقت آپ ﷺکو شدید بخار تھا_آپ نے حضرتِ بلال ؓ کو حکم دیا کہ مدینہ میں اعلان کردو کہ جس کسی کا حق مجھ پر ہو وہ مسجدِ نبوی میں آکر اپنا حق لے لے۔

مدینہ کے لوگوں نے یہ اعلان سْنا تو آنکھوں میں آنسو آگئے اور مدینہ میں کہرام مچ گیا، سارے لوگ مسجدِ نبوی میں جمع ہوگئے صحاب کرام رضوان اللہ کی آنکھوں میں آنسوں تھے دل بے چین وبے قرار تھا، پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے آپ کو اس قدر تیز بخار تھا کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہوا جارہا تھا_نبی کریمﷺ نے فرمایا اے میرے ساتھیو! تمھارا اگر کوئی حق مجھ پر باقی ہو تو وہ مجھ سے آج ہی لے لو میں نہیں چاہتا کہ میں اپنے رب سے قیامت میں اس حال میں ملوں کہ کسی شخص کا حق مجھ پر باقی ہو یہ سن کر صحاب کرم رضوان ا للہ کا دل تڑپ اْٹھا مسجدِ نبوی میں آنسوؤں کا ایک سیلاب بہہ پڑا، صحابہ کرام رضوان اللہ رو رہے تھے لیکن زبان خاموش تھی کہ اب ہمارے آقا ہمارا ساتھ چھوڑ کر جارہے ہیں. اپنے اصحاب کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا کہ “اے لوگوں ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے” میں جس مقصد کے تحت اس دنیا میں آیا تھا وہ پورا ہوگیا ہم لوگ کل قیامت میں ملیں گے۔ ایک صحابی کھڑے ہوئے روایتوں

میں ان کا نام عْکاشہ آتا ہے عرض کیا یا رسول ﷺ میرا حق آپ پر باقی ہے آپ جب جنگِ اْحد کے لئے تشریف لے جارہے تھے تو آپ کا کوڑا میری پیٹھ پر لگ گیا تھا میں اسکا بدلہ چاہتا ہوں،یہ سن کر حضرت عمرؓ کھڑے ہوگئے اور کہا کیا تم نبی کریم ﷺ سے بدلہ لوگے؟ کیا تم دیکھتےنہیں

کہ آپ ﷺ بیمار ہیں،اگر بدلہ لینا ہی چاہتے ہو تو مجھے کوڑا مار لو لیکن نبی کریم ﷺ سے بدلہ نہ لویہ سن کر آپ ﷺنے فرمایا “اے عمر اسے بدلہ لینے دو اسکا حق ہے اگر میں نے اسکا حق ادا نہ کیا تو اللہ کی بارگاہ میں کیا منہ دکھاؤنگا اس لئے مجھے اسکا حق ادا کرنے دو،آپ نے کوڑا

منگوایا اورحضرت عْکاشہ کو دیا اور کہا کہ تم مجھے کوڑا مار کر اپنا بدلہ لے لو،حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ یہ منظر دیکھ کر بے تحاشہ رو رہے تھے حضرت عْکاشہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! میری ننگی پیٹھ پر آپکا کوڑا لگا تھا یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے اپنا کْرتہ مبارک اْتار دیا

اور کہا لو تم میری پیٹھ پر کوڑا مار لو، حضرتِ عْکاشہ نے جب اللہ کے رسول ﷺ کی پیٹھ مبارک کو دیکھا تو کوڑا چھوڑ کر جلدی سے آپ ﷺ کی پیٹھ مبارک کو چْوم لیا اور کہا یا رسول اللہ”فَداک اَ بِی واْمی”میری کیا مجال کہ میں آپ کو کوڑا ماروں میں تو یہ چاہتا تھا کہ آپکی مبارک پیٹھ پر لگی مہر نبوّت کو چوم کر جنّت کا حقدار بن جاؤں_ یہ سن کر آپ ﷺ وسلم مسکرائے اور فرمایا تم نے جنّت واجب کرلی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…