بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مسجد حرام میں کرین حادثے کا معاملہ سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے بن لادن کمپنی کیخلاف جاری طویل تحقیقات مکمل ہونے کے بعد تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا

datetime 10  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے بن لادن کنسٹرکشن کمپنی کو مسجد حرام میں کرین کے حادثے میں بری قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق مکہ مکرمہ کی ایک فوجی عدالت نے بن لادن کمپنی کے 13 ملازمین کے خلاف جاری مقدمہ کی کارروائی

نمٹاتے ہوئے کہا کہ طویل چھان بین اور تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بن لادن کمپنی اور ملزمان کرین حادثے میں قصور وار نہیں ہیں۔ عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے پاس کرین حادثے کے حوالے سے کمپنی کے ذمہ داروں کی طرف سے کسی قسم کوتاہی برتنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ہمیں محکمہ موسمیات کی وہ رپورٹ بھی ملی ہیجس میں بتایا گیا ہے کہ کرین کے حادثے کے وقت موسم بہت زیادہ خراب تھا جو کرین کے گرنے کا باعث بنا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی نے حادثے کے دن اور اس سے ایک دن قبل موسم کی صورتحال پر ایک بلیٹن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بحر احمر میں ہوا کی رفتار صرف1اور38کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان ہوگی۔ اگرچہ اسے سمندری طوفان کے طور پر بیان نہیںکیا گیا تھا۔ مگر سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی

جنرل اتھارٹی نے خبردار کیا تھا کہ موسم کی خرابی کے باعث کوئی بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس دن مکہ مکرمہ میں جو کچھ ہوا اس سے وبائی بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں۔اپیل کورٹ نے پچھلے فیصلے میں بعض ملزمان کی برییت کے

فیصلے پر چھ نوٹ لکھے تھے جن پر اپنے تحفظات کا اظہارکیا گیا تھا۔اپیل عدالت نے واضح طورپر کہا تھا کہ کرین کا حادثہ ایک حقیقی واقعہ ہے اور اس کے نتیجے میں مسجد حرام میں اموات بھی ہوئی ہیں۔ جس کمپنی نے کرین نصب کی ہے وہ اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتی۔ کرین کے ممکنہ سقوط سے بچائو اور حفاظتی انتظامات کمپنی کی ذمہ داری تھی۔عدالت کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کمپنی کو موسمی حالات کو سامنے رکھ کر اقدامات کرنا ہوتے ہیں۔ اسے موسم کی صورت حال کی رپورٹس کا انتظار کرنے سے قبل ہی سخت حفاظتی اقدامات کرنا چاہئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…